(ما نیٹر نگ ڈیسک)امریکا کی براؤن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گھر میں ذہنی نشوونما کا محدود ماحول اور باہری دنیا سے تعلق کم ہونے کے باعث اس وبا کے عہد میں پیدا ہونے والے بچے ذہنی نشوونما کی جانچ پڑتال کے لیے ڈیزائن کیے جانے والے ٹیسٹوں میں حیران کن حد تک کم سکور حاصل کررہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کورونا کی وبا کے دوران پیدا ہونے والے بچے زبان دانی، موٹر سکلرز اور مجموعی ذہنی کارکردگی میں دیگر سے کافی پیچھے ہوں گے۔یہ دعویٰ امریکی یو نیو رسٹی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔پیائش کے بعد زندگی کے لیے ابتدائی سال بچوں کی ذہنی نشوونما کے لیے انتہائی اہم ہوتے ہیں مگر کووڈ کی وبا کے باعث کاروبار، نرسریاں، اسکولوں اور پلے گراؤنڈز کی بندش سے چھوٹے بچوں کی زندگیاں نمایاں حد تک بدل گئی ہیں۔
تحقیق کے مطابق وبا سے قبل پیدا ہونے والے 3 ماہ سے 3 سال کی عمر کے بچے اگر ٹیسٹ میں 100 کے قریب اسکور حاصل کرتے ہیں، تو وبا کے دوران پیدا ہونے والوں بچوں کا اسکور محض 78 ہے۔
اس تحقیق میں امریکی ریاست رہوڈ آئی لینڈ کے 672 بچوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 188 کی پیدائش جولائی 2020 سے قبل ہوئی تھی جبکہ 308 جنوری 2019 سے قبل پیدا ہوئے تھے۔باقی 176 بچے جنوری 2019 سے مارچ 2020 کے درمیان کسی وقت پیدا ہوئے تھے۔
یہ سب بچے حمل کی مدت پوری ہونے پر پیدا ہوئے تھے اور ان میں سے کسی کو بھی معذوری کا سامنا نہیں تھا۔محققین کے مطابق بچوں کی ذہانت یا آئی کیو لیول میں کمی کی سب سے بڑی وجہ گھروں میں والدین کا تناؤ اور پریشانی ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے بچوں کی عمر بڑھے گی، معاملات کو ٹھیک کرنے کا موقع بھی کم ہوتا جائے گا۔بالکل کسی عمارت کی طرح جس کی بنیاد اگر خراب ہو تو بعد میں اس کو ٹھیک کرنا آسان نہیں ہوتا۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ ڈیٹا امریکا کے ان علاقوں کا ہے جہاں بیروزگاری پر مالی مراعات اور سوشل سپورٹ بہت اچھی ہے، خدشہ ہے کہ غریب علاقوں اور ممالک میں معاملات اس سے بھی زیادہ بدتر ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پا کستا ن کی سب سے پہلی خاتون لیفٹیننٹ جنرل پر بننے والی ٹیلی فلم کا پہلا ٹیزر جاری