ملک میں جشنِ آزادی نہیں منانے دی گئی، فیملیز سے قومی پرچم چھینا گیا، علی محمد خان

انٹرنیٹ کو ڈاؤن کر کے،آئی ٹی سیکٹر کو بند کر کے لوگوں سے روزگار چھینا گیا ہے،  ایسے ملک میں انقلاب نہیں آئے گا،پی ٹی آئی رہنما

Aug 15, 2024 | 16:56:PM
 ملک میں جشنِ آزادی نہیں منانے دی گئی، فیملیز سے قومی پرچم چھینا گیا، علی محمد خان
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز) تحریک انصاف کے رہنما و رکن قومی اسمبلی  علی محمد خان نے راولپنڈی کی اڈیالا جیل کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے  کہ پاکستانیوں کو اپنے ہی ملک میں جشنِ آزادی نہیں منانے دیا گیا،کل شام سپریم کورٹ، پارلیمنٹ اور سی ایم ہاؤس کے سامنے قومی پرچم چھینا گیا،  پارلیمنٹ کے سامنے فیملیز کو روکا گیا، ہماری بہن زرتاج گل سے  بھی قومی پرچم چھینا گیا ۔
راولپنڈی کی اڈیالا جیل کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کو ڈاؤن کردیا گیا ہے،آئی ٹی سیکٹر کو بند کر کے لوگوں کے روزگار کو بند کردیا گیا ہے،  ایسے ملک میں انقلاب نہیں آئے گا،  پی ٹی آئی کارکنان کو ڈیجیٹل دہشت گرد وں کا نام  دیا گیا ہے۔

رہنما تحریکِ انصاف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کرانا ہو گا، فیصلہ نہ ہوا تو آئین معطل ہوجائے گا،حکومت گرانے کے چکر سے نکل کر پالیسی پر بات کرنا پڑے گی،سیاسی قیادت کو بیٹھنا پڑے گا،قوم کا مینڈیٹ واپس کرنا ہو گا، بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں، بلوں میں واضح کمی کرنی ہوگی، ملک کو مستحکم بنانا بہت ضروری ہے۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ بڑی بڑی تقاریریں کرنے سے مل؛ک بہتر نہیں ہونے والا بلکہ اس کے لئے سچ بولنا پڑے گا، ملک کی یہ حالت سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ نے نہیں کی بلکہ  سب نے مل کر  کی ہے، جو شخص اکیلے ملک کی بہتری کے لئے  کھڑا ہوا تھا اس کو اڈیالہ جیل میں بند کر دیا گیا ہے۔

 بانی پی ٹی آئی کے متعلق رہنما تحریکِ انصاف  کا کہنا تھا کہ ان کا قصور صرف اتنا تھا کہ انھوں نے امریکہ سے کہا کہ ہم اپنے نجی معاملات میں آپ کو دخل اندازی نہیں کرنے دیں گے، ہم سب کو اپنا قبلہ درست کرنا ہو گا، ملک میں اب تک 3 مارشل لاء گزر چکے ہیں، بہتری کا سفر تب شروع ہوگا جب یہ مان لیا جائے گا کہ ملک کا نقصان ہوا ہے، ملک کی بہتری اور خوشحالی کے لئے سیاسی قیادت کو باہر لانا ہو گا، قوم نے اپنا فیصلہ 8 فروری کو دکھایا تھا مگر اسے بدل دیا گیا، اگر اب کچھ نہیں کیا گیا تو ملک برباد ہوجائے گا۔