(24 نیوز)بھارت کے معروف سماجی کارکن انا ہزارے نے بھارتی وزیراعظم مودی کی حکومت کو خبردارکرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس نے کسانوں کے مطالبات تسلیم نہ کئے تو وہ احتجاجاً بھوک ہڑتال شروع کردیں گے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں انتہا پسند جنونی ہندوؤں کی جماعت بی جے پی کی حکومت نے جو زرعی قوانین متعارف کرائے ہیں ان کے خلاف کسانوں نے گزشتہ 19 دنوں سے دارالحکومت نئی دہلی کی سڑکوں پر احتجاج کر رہےہیں لیکن بھارتی حکومت تین ہفتوں سے جاری اس احتجاج پر کوئی خاص توجہ نہیں دے رہی۔بھارتی نیوز ایجنسی کے مطابق انا ہزارے نے کسانوں کے احتجاج کے حوالے سے وزیر زراعت کے نام لکھے جانے والے خط میں کہا ہے کہ اگر متنازع قوانین کو واپس نہیں لیا گیا تو وہ مرکز کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کردیں گے۔
واضح رہے کہ بھارت میں احتجاج کرنے والے کسانوں نے بھوک ہڑتال کی ہے لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے بات چیت کا تاحال کوئی پیغام نہیں آیا ہے جب کہ اس سے قبل ہونے والے مذاکرات کے چھ ادوار بے نتیجہ بھی ثابت ہوچکے ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے احتجاجی کسانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے بھوک ہڑتال میں شرکت کی ہے۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے کسانوں کی حمایت پر بی جے پی کی خواتین نے اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر توڑ پھوڑ کی ہے۔ احتجاج کے دوران ان کی رہائش گاہ کے باہر لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمرے بھی توڑ دیئے گئے ہیں۔دوسری جانب مدھیہ پردیش کے وزیر زراعت کمل پٹیل نے اپنے بیان کے ذریعے جلتی پر تیل کا کام کیا ، انہوں نے مظاہرین کو غدار تنظیم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک چلانے والی کسان تنظیم غداراورغیر ملکی طاقتوں کے اشارے پر پلنے والی ہیں۔ اچانک پانچ سو تنظیمیں سانپ، بچھو اور نیولے کی طرح پنپ گئی ہیں۔