ڈھائی سال بیت گئے, سمجھ نہیں آئی الزام کیا ہے؟خاقان عباسی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ڈھائی سال بیت گئے ہیں ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ الزام کیا ہے؟ اگر وزارت پٹرولیم میں ہمت ہے تو 2 سوالوں کا جواب دیدے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے پہلا سوال کیا کہ وزارت پٹرولیم بتا دے کہ جس ایل این جی ٹرمینل پر ہمارا کیس بن رہا ہے اس پر سال میں کتنی ادائیگی ہوتی ہے؟انہوں نے دوسرا سوال کیا کہ وفاقی وزیر کا پاور پلانٹ جو ڈیزل پر چلتا تھا اس کو ایل این جی پر چلانے میں حکومت کا کتنا خرچ ہوتا ہے؟ آج دوپہر میں 2 وزیر آ کر مزید جھوٹ بولیں گے، بحران کا ذمے دار وزیرِاعظم اور متعلقہ وزیر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم انکوائریاں کرا رہے ہیں تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی بھی کریں،
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ جس کی شکایت پر نیب نے یہ کیس بنایا دیکھتے ہیں وہ پیش ہوتا ہے یا نہیں، عدالت سے درخواست ہے کہ شیخ رشید کو عدالت میں بلائیں اور ثبوت طلب کریں۔انہوں نے کہا کہ یہ کیس ایل این جی ٹرمینل کا ہے جو سوئی سدرن کمپنی نے لگایا، پاکستان آج دنیا کا واحد ملک بن چکا ہے جہاں ڈیزل ایل این جی سے سستا ہے۔ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا ہےکہ یہ اس حکومت کی مہربانی ہے کہ ایل این جی ڈیزل سے بھی مہنگی ہو گئی ہے۔ ایل این جی کے بر وقت آرڈر نہ دینے پر نقصان 122 ارب سے تجاوز کر چکا ہے، یاد رکھیں کہ کل یہ کیسز بھی بنیں گے۔
دوسری جانب اسلام آبادکی احتساب عدالت میں ایل این جی ریفرنس کی سماعت کے دوران شاہد خاقان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔احتساب عدالت اسلام آباد کے جج اعظم خان نے ریفرنس کی سماعت کی جبکہ نیب کے پہلے گواہ پٹرولیم ڈویژن کے محمد حسن بھٹی نے بیان ریکارڈ کرایا۔