سپریم کورٹ کا نجی یونیورسٹیز کے غیر قانونی کیمپس بند کرنیکا حکم
Stay tuned with 24 News HD Android App
(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو ملک بھر کی نجی یونیورسٹیز کے قائم کردہ غیر قانونی کیمپس بند کرنے کا حکم دے دیا .
نجی یونیورسٹیوں کے طلبا کو کیمپسز سے ڈگری جاری نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔
پریسٹن اور الخیر یونیورسٹی نے لاہور اور کراچی میں غیر قانونی کیمپسز قائم کیے تھے جس کے طلبا نے ایچ ای سی کی جانب سے غیر قانونی کیمپسز کے ذریع ڈگریاں جاری نہ کرنے پر عدالت سے رجوع کیا تھا.
یہ بھی پڑھیں:پرائیویٹ سکول بند کرنیکا حکم
دورانِ سماعت وکیل علی ظفر نے بتایا کہ عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو نجی یونیورسٹیوں کےخلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پاس اختیارات ہیں، نیب کو معاملے کی تحقیقات کرنے کی ضرورت نہیں اگر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کمزور ہے تو وفاق کو حکم دیں گے کہ قوانین میں ترمیم کی جائے۔
وکیل علی ظفر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ طلبہ نے اپنی ڈگریوں کے لیے لاہور ہائی سے رجوع کیا تھا تاہم عدالت نے نجی یونیورسٹیوں کے کیمپسز کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:نئی گاڑی خریدنے والوں کے لئے بڑی خبر
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائی کورٹ نے درست اور حقائق پر مبنی فیصلہ دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ عدالت کے سامنے سوال تھا کہ کیا نجی یونیورسٹیاں اپنی حدود سے باہر ذیلی کیمپس قائم کر سکتی ہیں یا نہیں توہائیر ایجوکیشن کمیشن نے واضح کر دیا کہ یونیورسٹیوں کو اپنی حدود سے باہر کیمپس قائم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ ایچ ای سی نے متعدد مرتبہ نجی یونیورسٹیوں کو غیر قانونی کیمپس کے قیام پر الرٹ جاری کیے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں کو ختم کرانے میں وفاق اور صوبائی حکومتوں کا تعاون ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بچوں کی موجیں۔۔ موسم سرما کی چھٹیوں کا فیصلہ ہو گیا
عدالت نے قرار دیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا۔ عدالت نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ہدایت کی کہ غیر قانونی کیمپسز سے پاس آؤٹ ہونے والے طلبا کو مخصوص طریقے سے ڈگریاں فراہم کی جائیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ نوجوان نسل کو اعلی تعلیم کی فراہمی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ملک بھر میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی یکساں پالیسیز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔