(ما نیٹرنگ ڈیسک) پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021 ءکے مطابق پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کا طریقہ کار واضح کردیا گیا ہے جس کے تحت بلدیاتی الیکشن جماعتی بنیادوں پر ہوں گے، کوئی امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن نہیں لڑ سکتا ،تمام پارٹیاں ہر کیٹیگری کے لئے متعین نشستوں کی تعداد سے کم امیدوار نامزد نہیں کر سکتیں البتہ نشستوں کی کل تعداد سے زیادہ کورنگ امیدوار نامزد کئے جا سکتے ہیں۔پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021ء کے تحت بلدیاتی الیکشن الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے کروانے کا فیصلہ، تحصیل کونسلز، میونسپل کارپوریشنز، میونسپل کمیٹیوں اور ٹاؤن کمیٹیوں کا نظام ختم جبکہ میٹرو پولیٹن کارپوریشنز اور ضلع کونسل کا نظام نافذ کر دیا گیا۔
تفصیلات کےمطابق میٹرو پولیٹن کارپوریشن لاہور کے سربراہ لارڈ مئیر جبکہ راولپنڈی کے سربراہ سٹی مئیر کہلائیں گے،الیکشن کمیشن یونین کونسلوں اور ویلیج کونسلوں کی ازسر نوحلقہ بندیاں کرے گا اور حلقہ بندیوں کے حتمی نوٹیفکیشن کے 45 دن بعد پولنگ ہو گی، جنوری کے آخر تک بلدیاتی الیکشن کا شیڈول جاری کر دیا جائے گا۔سیاسی جماعتیں اپنے نامزد امیدواروں کی فہرست کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کی مقررہ تاریخ تک جمع کروانے کی پابند ہوں گی، جن میں بعد ازاں کوئی ردو بدل نہیں کیا جا سکے گا نیبرہڈ کونسل اور ویلیج کونسل کے الیکشن کے لئے ہر پارٹی کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے نامزد امیدواروں کے علاوہ ایک اقلیتی کونسلر، دو خواتین کونسلرز، ایک یوتھ کونسلر اور ایک کسان یا ورکر کونسلر کی مخصوص نشستوں کے امیدواروں کا ایک پینل ہو گا جو پارٹی سادہ اکثریت حاصل کرے گی، اس کا یہ مکمل پینل کامیاب ہو جائے گا ،اسی طرح ہر پارٹی کی طرف سے جنرل کونسلرز کے نامزد امیدواروں کا بھی پینل ہو گا ،کسی پارٹی کے حاصل کردہ ووٹوں کے تناسب سے اسے جنرل کونسلرز کی کل پانچ نشستوں میں سے حصہ ملے گا البتہ نیبرہڈ کونسل یا ویلیج کونسل کی تمام نشستوں کے لئے ایک ہی بیلٹ ہو گا ،جس پر صرف سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشانات ہوں گے، اسی طرح ہر پارٹی کی طرف سے جنرل کونسلرز کے نامزد امیدواروں کا بھی پینل ہو گا، کسی پارٹی کے حاصل کردہ ووٹوں کے تناسب سے اسے جنرل کونسلرز کی نشستیں ملیں گی البتہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن یا ضلع کونسل کی تمام نشستوں کے لئے ایک ہی بیلٹ ہو گا ،جس پر صرف سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشانات ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:40 ، 25 ، 15 اور ساڑھے سات ہزار روپے مالیت کے پرائز بانڈز سے متعلق خاص خبر
میٹرو پولیٹن کارپوریشنز اور ضلع کونسلز کے الیکشن کے لئے ہر پارٹی کے نامزد مئیر اور ڈپٹی مئیرز کے امیدواروں کے علاوہ اقلیتی کونسلرز، خواتین کونسلرز، یوتھ کونسلرز، کسان یا ورکر کونسلرز، ٹریڈر کونسلرز اور معذور کونسلرز کی مخصوص نشستوں کا ایک پینل ہو گا ،جو پارٹی سادہ اکثریت حاصل کرے گی، اس کا یہ مکمل پینل کامیاب ہو جائے گا۔ شہری علاقوں میں نیبرہڈ کونسلز اور دیہی علاقوں میں ویلیج کونسلز ہوں گی جو کہ مردم شماری 2017ء کے مطابق اوسطاً 20 ہزار کی آبادی پر بنائی جائیں گی ،آبادی میں دس فیصد کمی بیشی کے مارجن کے ساتھ کم از کم آبادی 18 ہزار اور زیادہ سے زیادہ آبادی 22 ہزار ہو گی۔ سال 2019ء میں پنجاب حکومت کی طرف سے بنائی گئی میونسپل کمیٹیوں اور ٹائون کمیٹیوں (جو اب ختم ہو گئی ہیں) میں نیبرہڈ کونسلز اوسطاً 15 ہزار کی آبادی پر بنائی جائیں گی، آبادی میں دس فیصد کمی بیشی کے مارجن کے ساتھ کم از کم آبادی 13,500 اور زیادہ سے زیادہ آبادی 16,500 ہو گی۔ پہلے مرحلہ میں نیبرہڈ کونسلز اور ویلیج کونسلز کے الیکشن ہوں گے ،نیبرہڈ اور ویلیج کونسلز کے الیکشن مکمل ہونے کے بعد میٹرو پولیٹن کارپوریشنز اور ضلع کونسلز کے الیکشن ہوں گے ۔
میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار کی عمر کم از کم 25 سال،دیگر تمام کونسلر کے امیدواروں کی عمر کم از کم 21 سال جبکہ یوتھ کونسلر کے امیدوار کی عمر 18 سال سے 32 سال کے درمیان ہونا لازمی ہے، اسی طرح مئیر یا چیئرمین کے امیدوار کی کم از کم تعلیم انٹرمیڈیٹ ہونا لازمی ہے۔ پنجاب کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹر شہر، سیالکوٹ اور گجرات شہر میٹرو پولیٹن کارپوریشنز ہوں گی ،ان شہروں کے علاوہ ان اضلاع کے بقیہ تمام علاقوں پر مشتمل ضلع کونسلز ہوں گی۔ لاہور کا پورا ضلع میٹرو پولیٹن کارپوریشن ہو گا، میٹرو پولیٹن کارپوریشن لاہور کا سربراہ لارڈ مئیر کہلائے گا جبکہ دیگر میٹرو پولیٹن کارپوریشنز کے سربراہ سٹی مئیر کہلائیں گے ۔وسطی پنجاب کے شہر فیصل آباد، ساہیوال اور گوجرانوالہ میٹرو پولیٹن کارپوریشنز ہوں گے جبکہ ان اضلاع کے بقیہ تمام علاقے (علاوہ میٹرو پولیٹن کارپوریشنز) ضلع کونسلز ہوں گی، وسطی پنجاب کے دیگر تمام اضلاع مکمل طور پر ضلع کونسل ہوں گے، ضلع کونسل کا سربراہ ڈسٹرکٹ مئیر کہلائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم عمران خان رواں سال سب سے زیادہ سراہے جانے والی شخصیات میں شامل