(امانت گشکوری) لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے رات گئے درخواست دائر کرنے پر الیکشن کمیشن کے وکیل سے وجہ پوچھی جس پر وکیل سجیل سواتی نے جواب دیا کہ آج شیڈول سے پہلے 55واں روز ہے، صبح 54 واں دن ہو جائے گا اس لیے آج ہی درخواست دینا ضروری تھی ۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ اگر میری فلائٹ نکل جاتی تو کیا ہوتا؟اور پھر خود ہی جواب دیا کہ خیر آئینی ذمہ داری ہے پوری کرنی ہے،وکیل الیکشن کمیشن نے سماعت کے دوران بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے آر اوز ڈی آر اوز بیوروکریسی سے لینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کیا،لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے انتخابی عمل رک گیا ہے، تحریک انصاف کی درخواست پر ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کالعدم قرار دی گئی،ڈسٹرکٹ ریٹرنگ افسران اور ریٹرننگ افسران کی فہرست حکومت دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :ججز کی بجائے بیوروکریٹس کو آر اوز کیوں تعینات کیا گیا؟ وکیل الیکشن کمیشن نے اہم وجہ بتا دی