آر اوز تعیناتی کیخلاف درخواست تو بادی النظر میں انتخابات ملتوی کرانا ہی مقصد نظر آتا ہے، چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری)لاہور ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی پٹیشن پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن افسران اور ڈپٹی کمشنرز بھی انتخابات نہ کرائیں تو کون کرائے گا؟تمام ڈی آر اوز متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنرز ہیں،اگر عدلیہ کے افسران انتخابات نہ کرائیں الیکشن کمیشن بھی نہ کرائے اور ایگزیکٹو بھی نہ کرائے تو کون کرائے؟اس سے تو بادی النظر میں انتخابات ملتوی کرانا ہی مقصد نظر آتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لاہور ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی پٹیشن پر سماعت کی،جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے ریٹرننگ افسران لیے تھے؟ملک بھر میں کتنے ڈی آر اوز اور آر اوز تھے؟وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ ڈی آر اوز 148 اور ریٹرننگ افسران 859 ہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ جو ریٹرننگ افسران الیکشن کمیشن کے ہیں وہ تو چیلنج ہی نہیں تھے۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن افسران اور ڈپٹی کمشنرز بھی انتخابات نہ کرائیں تو کون کرائے گا؟تمام ڈی آر اوز متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنرز ہیں،اگر عدلیہ کے افسران انتخابات نہ کرائیں الیکشن کمیشن بھی نہ کرائے اور ایگزیکٹو بھی نہ کرائے تو کون کرائے؟اس سے تو بادی النظر میں انتخابات ملتوی کرانا ہی مقصد نظر آتا ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ نگران حکومت کے آتے ہی تمام افسران تبدیل کئے گئے تھے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے مس کنڈکٹ کیا ہے،سپریم کورٹ کی حکم عدولی مس کنڈکٹ ہے،ایک ہائیکورٹ کا جج کیسے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف حکم دے سکتا ہے،عجیب بات ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا جج ایسا آرڈر دے رہا ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ آر اوز ڈی آر اوز سات دن کی ٹریننگ تھی ایک دن ہوئی پھر نوٹیفیکیشن معطل کر دیا گیا،جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ کون لوگ ہیں جو الیکشن نہیں چاہتے؟ہائیکورٹ نے ٹریننگ دینے سے نہیں روکا تھا،سپریم کورٹ نے انتخابات ڈی ریل کرنے سے روکا تھا کون الیکشن کے راستے میں رکاوٹ ہے؟
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ عدلیہ سے ایسے احکامات آنا حیران کن ہے،الیکشن پروگرام کب جاری ہونا تھا؟وکیل سجیل سواتی نے کہاکہ آج الیکشن شیڈول جاری ہونا تھا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیا اٹارنی جنرل کا موقف سنا گیا تھا؟ اٹارنی جنرل نے کہاکہ معاونت کیلئے نوٹس تھا لیکن ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے تھے، مجھے اس کیس کے بارے معلوم نہیں تھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 100 میں اٹارنی جنرل کا ذکر ہے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا نہیں، اٹارنی جنرل نے کہاکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سماعت سے قبل مجھ سے ہدایات لی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: یہ عمیر نیازی کون ہیں؟چیف جسٹس پاکستان کا وکیل الیکشن کمیشن سے استفسار