کیا کمرہ عدالت میں کوئی پی ٹی آئی والا بیٹھا ہے؟چیف جسٹس کا استفسار
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری) لاہور ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی پٹیشن پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا کمرہ عدالت میں کوئی پی ٹی آئی والا بیٹھا ہے؟ہم ان سے پوچھیں تو سہی کہ انہوں نے آر آوز کیوں چیلنج کئے۔
دوران سماعت جسٹس سردار طارق مسعود نے کہاکہ کیا ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کیا گیا،وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ الیکشن کمیشن میں اس حوالے سے ایک بھی درخواست نہیں آئی،جسٹس سردار طارق نے کہاکہ کیا الیکشن کمیشن کے پاس ریٹرننگ افسران ہٹانے کا اختیار ہے، وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ الیکشن ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن ریٹرننگ افسران کو ہٹا سکتا ہے،جسٹس سردار طارق مسعود نے کہاکہ پھر ہائیکورٹ نے ایسا آرڈر کیوں دیا جو الیکشن کمیشن کا اختیار تھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ملک کو گروی رکھنے والے عمیر نیازی کو ریلیف کیوں دیں؟عمیر نیازی نے درخواست ذاتی حیثیت میں کی؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ عمیر نیازی پی ٹی آئی سے وکیل ہیں اور انہی کی جانب سے درخواست بھی کی،جسٹس سردار طارق مسعود نے کہاکہ اگر آر اوز انتظامیہ سے لینے کا قانون کالعدم ہوجائے تو کبھی الیکشن ہو ہی نہیں سکے گا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیا الیکشن کمیشن میں کوئی درخواست دی گئی ہے؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو کوئی درخواست نہیں دی گئی۔
جسٹس سردار طارق نے استفسار کیا کہ کیا ریٹرننگ افسر جانبدار ہو تو الیکشن کمیشن سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ ایک ہزار سے زائد افسر اکیلے عمیر نیازی کیخلاف جانبدار کیسے ہوسکتے ہیں؟
چیف جسٹس پاکستان نے استفسارکیا کہ حد ہوگئی ہے، ابھی تک الیکشن شیڈول کیوں نہیں دیا گیا؟ الیکشن شیڈول اور ٹریننگ الگ چیزیں ہیں، شیڈول پیش کریں تیار تو کیا ہی ہوگا،کیا الیکشن شیڈول آج جاری کرینگے؟ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ تھا کہ ٹریننگ کے بعد شیڈیول جاری کرینگے، چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ شیڈول کب جاری کرینگے؟قانون کہاں کہتا ہے ٹریننگ سے الیکشن شیڈول مشروط ہے؟وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ ٹریننگ کے فوری بعد الیکشن شیڈول جاری ہوتا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آٹھ فروری میں کتنے دن رہتے ہیں؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ آج سے 55 دن رہتے ہیں، چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ انتخابی پروگرام 54 دن کا ہونے کیلئے آج شیڈول جاری ہونا لازمی ہے،ہم سب کو بلا لیتے ہیں انتخابی شیڈول آج ہی جاری کریں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ٹریننگ ہوتی رہے گی شیڈول آج جاری ہونا ضروری ہے،ڈی آر اوز کی ضرورت کب ہے؟جسٹس سردار طارق مسعود نے کہاکہ ٹریننگ بلاوجہ کیوں روکی ہے؟ کیا الیکشن کمیشن بھی انتخابات نہیں چاہتا؟الیکشن کمیشن نے ڈی آر اوز کی معطلی کا نوٹیفکیشن کیوں جاری کیا؟ الیکشن کمیشن کو ہائی کورٹ نے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم نہیں دیا تھا،ہائیکورٹ تو خود ہی نوٹیفکیشن معطل کر چکی تھی ،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ عدالتیں نوٹیفکیشن معطل کریں تو متعلقہ ادارہ معطلی کا نوٹیفیکیشن نہیں جاری کرتا، سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ افسران کو الیکشن کمیشن نے حکم دینا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ عمیر نیازی کون ہیں؟چیف جسٹس پاکستان کا وکیل الیکشن کمیشن سے استفسار