سول نافرمانی تحریک ،عمران خان کے فیصلے پرمن و عن عمل ہوگا ؛ علی امین گنڈاپور

جب واضح ہدایات آئیں گی تو دیکھیں گے کہ آگے کیا حکمتِ عملی بنائی جائے؟ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا

Dec 15, 2024 | 18:41:PM
سول نافرمانی تحریک ،عمران خان کے فیصلے پرمن و عن عمل ہوگا ؛ علی امین گنڈاپور
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے واضح کیا ہےکہ ملک میں سول نافرمانی کی تحریک سے متعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان جو فیصلہ کریں گے اس پر من و عن عمل ہو گا, پاکستان میں جب بھی کوئی تحریک چلتی ہے تو خیبر پختونخوا فرنٹ لائن پر ہوتا ہے۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سول نافرمانی کا اعلان میں نے نہیں عمران خان نے کیا ہے، تحریک سے متعلق عمران خان جو فیصلہ کریں گے اس پر عمل کریں گے لیکن اب تک سول نافرمانی کا معاملہ واضح نہیں ہے، جب واضح ہدایات آئیں گی تو دیکھیں گے کہ آگے کیا حکمتِ عملی بنائی جائے؟

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ اب تک یہ واضح نہیں ہوا کہ سول نافرمانی کی تحریک کیسے چلے گی؟ کتنے مرحلوں میں چلے گی اور اس کا آغاز کیسے ہو گا؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جب بھی کوئی تحریک چلتی ہے تو خیبر پختونخوا فرنٹ لائن پر ہوتا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ جتنی مرتبہ میں گیا ہوں، میرے ساتھ لوگوں کی تعداد پہلے سے زیادہ ہی رہی ہے، آنسو گیس ہمارے لیے پرفیوم بن گئی ہے،  انہوں نے واضح الفاظ میں دعویٰ کرتے ہوئےکہا کہ ہمارے 12 لوگ جان سے گئے ہیں کچھ خوف کی وجہ سے خود کو شو نہیں کر رہے۔

افغانستان سے عسکریت پسندی کی کارروائیوں سے متعلق جب ان سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ کابل کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہئیں، عسکریت پسند جب سرحد عبور کر جاتے ہیں تو ہماری پہنچ سے دور ہو جاتے ہیں، دہشت گرد پہلے ملک کے دیگر شہروں میں کارروائی کر رہے تھے، ہم نے دہشت گردوں کو روکا ہوا ہے، ہم قربانی دے رہے ہیں، ہم دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں، افغانستان ہمارا پڑوسی ملک ہے، پوری دنیا اسے قبول کر چکی ہے، افغانستان سے مذاکرات کیے بغیر صوبے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے جو اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں انہوں نے پانچ دسمبر کو ایک پیغام میں ان کے مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا،عمران خان کے ایکس اور فیس بک اکاؤنٹس پر پانچ دسمبر کو پوسٹ کیے گئے پیغام میں انہوں نے ⁠انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی کے علاوہ نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام کے لیے پانچ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ان دو مطالبات کو نہ مانا گیا تو 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی جائے گی، جس کے نتائج کی تمام ترذمہ داری حکومت پر ہو گی۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اس تحریک کے پہلے مرحلے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے غیر ملکی ترسیلات زر نہ بھیجنے کا کہا جائے گا، سول نافرمانی کی تحریک کی کال حتمی ہےجبکہ حکومت میں بیٹھی جماعتوں کے خیال میں یہ مہم کامیاب نہیں ہو پائے گی۔

اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کچھ روز قبل نجی چینل انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا تھا کہ ہماری پولیٹیکل کمیٹی ہے، ایپکس کمیٹی ہے، کور کمیٹی ہے، ہم بات چیت کرتے ہیں، ہم فائدے نقصان دیکھتے ہیں، مگر خان صاحب نے یہی کہا ہے کہ یہ میری کال ہے اور خان صاحب کی کال ہے تو پھر خان صاحب کی کال ہے اور اورسیز پاکستانی ہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی کا فیصلہ حتمی ہے جسے قبول نہیں پارٹی چھوڑ دے۔