علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت مشاورتی اجلاس،افغانستان کیلئے مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ

Feb 15, 2025 | 20:37:PM

(ملک رحمان)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اکابرین کا مشاورتی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور متحدہ علما بورڈ خیبر پختونخوا کے قائدین شامل ہوئے۔اجلاس میں متفقہ فیصلہ ہوا کہ پاکستان میں امن، افغانستان میں امن کے ساتھ مشروط ہے، دہشتگردی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے افغانستان کے ساتھ حکومتی سطح پر مذاکرات جلد شروع کئے جائیں،ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے سیاسی اور مذہبی جماعتیں ملکر کام کریں گے، قیام امن سب سے اہم ہے، قومی مفاد کی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ 

اجلاس کے شرکا نے مطالبہ کیا کہ ضلع کرم کا مسئلہ اگرچہ کہ علاقائی ہے، لیکن یہ ایک قومی مسئلہ بن سکتا ہے، ضلع کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے، کرم کے مسئلے کے حوالے سے صوبائی حکومت بلخصوص وزیراعلیٰ کا کردار قابل تحسین ہے، آئین کی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے، ملک میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سدباب کیا جائے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں امن، خوشحالی اور معاشی ترقی کیلئے قومی مفاہمت اور سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے، اس ایجنڈے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھاکیا جائے، اس مقصد کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے جو تمام سیاسی جماعتوں سے روابط قائم کرے۔ 

شرکا نے کہاکہ اہم قومی امور پر مشاورتی اجلاس کے انعقاد پر وزیراعلیٰ اور مشیر اطلاعات کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، مشاورتی اجلاس ملک میں پائیدار امن، دہشتگردی کے خاتمے اور قومی مفاہمت کی فروغ کیلئے مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔

اجلاس کے فیصلہ کیا گیاکہ اس قسم کی سرگرمیاں پورے ملک میں اضلاع کی سطح پر منعقد کرنے کی ضرورت ہے، ملی یکجہتی کونسل اس کاوش میں صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، دہشتگردی کے خلاف اور امن کے قیام کے لیے علماء کرام جمعہ کے خطبات میں عوام کی رہنمائی کریں گے، پورے ملک میں امن کے پیغام کو لیکر اگے بڑھیں گے، ملک بھر میں دہشتگردی کا خاتمہ اور امن و امان کے ماحول کو فروغ دینا ہم سب کا مقصد ہے، دہشتگردی کے خلاف قوم متحد ہے، ملکر قوم کو اس ناسور سے نجات دینگے، دہشتگردی کے معاملے پر قومی سطح پر سیاسی قیادت کا گرینڈ اجلاس منعقد کیا جائے،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے جرگہ تشکیل دیا جائے جو با اثر سیاسی اور مذہبی شخصیات پر مشتمل ہو۔

مزیدخبریں