(ویب رپورٹ)بھارتی عدالت نے قرار دیا ہےکہ مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و زیادتی کے تعلق سے نکڑ پر بیٹھ کر گفتگو کرنا کوئی جرم نہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بمبئے ہائی کورٹ نے بدھ کے روز مہاراشٹرکے پربھنی شہر سے داعش کے ہم خیال ہونے اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت گرفتارایک مسلمان نوجوان اقبال احمد کبیر احمد کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی ۔ دورکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس جے این جمعدار کے روبرو ملزم اقبال احمد کی ضمانت پر بحث کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ مہر دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ پانچ سال کا عرصہ گذر جانے کے باوجود ابھی تک ملزم کے مقدمہ کی سماعت شروع نہیں ہوئی ہے اور چارج شیٹ میں ایسا کہیں بھی نہیں لکھا ہے کہ ملزم نے بم بنایا تھا یا وہ کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ایڈوکیٹ مہر دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ نےملزم کے گھر سے حلف نامہ برآمد کرنے کا دعوی کیا ہے لیکن استغاثہ نے خود اپنی فرد جرم میں اس بات کا اقرار کیا ہے کہ حلف نامہ دوسرےملزم رئیس احمد نے لکھی تھی اور وہ حلف نامہ ملزم ناصر یافعی کے اشارے پر ملزم اقبال کے گھر سے بر آمد کی گئی تھی، مہر دیسائی نے عدالت کو مزید بتایا کہ بیعت کی قانونی حیثیت صفر ہے اور مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و زیادتی کے بار ے میں گفتگو کرنا، ان کی فکر کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔ملزموں کے وکیل ایڈوکیٹ مہر دیسائی نے دوران بحث عدالت کو حالیہ سپریم کورٹ اور ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلوں کے حوالے سے بتایا کہ پانچ سال کا عرصہ جیل میں گذارنے اور ٹرائل شروع نہ ہونے کی بنیاد پر ملزموں کو ضمانت پر رہا کیا گیا ہے لہذا ملزم کو بھی ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔ بحث کے اختتام کے بعد این آئی اے کی وکیل ارونا پائی نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان بھارت اور بھارت سے باہر مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کے بارے میں گفتگو کرتے تھے اور وہ اسکا بدلا لینا چاہتے تھے، جس پر جسٹس شندے نے کہا کہ اس طرح کی گفتگو کرنا کوئی جرم نہیں، چھوٹے شہروں میں لوگ اکثر نکڑ پر بیٹھ کر گلی سے لیکر دلی تک کی سیاست، ڈونالڈ ٹرمپ سے لیکر جو بائیڈن تک کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں، چھوٹے شہروں میں لوگ اکثر ایسی گفتگو کرتے رہتے ہیں لہذا ایسی گفتگو کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔ایڈوکیٹ ارونا پائی نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کی بجائے عدالت کو نچلی عدالت کو چھ ماہ میں مقدمہ مکمل کرنے کا حکم دینا چاہئے جس پر جسٹس شندنے کہاکہ ہم نے ماضی میں مختلف مواقعوں پر عدالتوں کو جلد از جلد سماعت مکمل کئے جانے کا حکم دیا لیکن ہمارے حکم کے باوجود عدالتیں مقررہ مدت میں مقدمات فیصلہ کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ فریقین کی بحث مکمل ہوگئی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ادارے اے ٹی ایس نے ملزموں اقبال احمد، ناصر یافعی، رئیس الدین اور شاہد خان پر مقدمہ قائم کیا تھا اور ان پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ آئی ایس آئی ایس کے رکن ہیں اور ہندوستان میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں نیز انہوں داعش کے لیڈر ابوبکر البغدادی کو اپنا خلیفہ تسلیم کیا ہے اور اس تعلق سے عربی میں تحریر ا یک حلف نامہ بھی ضبط کرنے کا پولیس نے دعوی کیا۔ ملزموں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایس نے لڑکوں کو جھوٹے مقدمہ میں گرفتار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسئلہ افغانستان:وزیراعظم نے رابطہ کرلیا، پاکستان خصوصی کانفرنس کی میزبانی کریگا، فواد چودھری