روسی صدر نے ’ویگنر ‘کو پھر سے یوکرین جاکر لڑنے کی اجازت دے دی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک )روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کو 2 سال ہونے والے ہیں ، اس دوران یوکرین میں لڑنے والے روسی نیم فوجی دستے ’’ویگنر ‘‘کا روسی صدر کے خلاف بغاوت اہم واقعہ سمجھا جاتا ہے لیکن اب روسی صدر نے پھر سے اس جنگی ہتھیاروں سے لیس دستے کو پھر سے یوکرین میں لڑنے کی اجازت دے دی ہے ۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’اے پی ‘‘ کے مطابق یوکرین میں روس کے ہراول فوجی دستے میں شامل ویگنر کے سربراہ ییوگینے پریگوژن نے 23 جون کو بغاوت کا اعلان کردیا تھا تاہم صدر پیوٹن کی دھمکی کے بعد گروپ نے ہتھیار ڈال دیے تھے، صدر پیوٹن نے ویگنر کے سربراہ سمیت دیگر کمانڈرز کے ساتھ 29 جون کو کریملن میں ملاقات کی تھی،اب پہلی بار بتایا گیا ہے کہ صدر پیوٹن نے ویگنر کی یوکرین میں کوششوں کو سراہا تھا مگر ساتھ ہی بغاوت کی مذمت اور متبادل ملازمتوں کی پیشکش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : وزیر دفاع نے بھی افغانستان کے خلاف بیان دے دیا
صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ ایک آپشن یہ دیا گیا ہے کہ ویگنر گروپ اپنے سابق کمانڈر کی زیر قیادت یوکرین میں پھر سے کام کرے جس پر زیادہ تر ویگنر فوجیوں نے آمادگی ظاہر کی مگر پیگوژن نے کہا کہ اہلکار اس پر تیار نہیں ہوں گے،صدر پیوٹن نے یہ واضح نہیں کیا کہ بالآخر ویگنر نے کیا فیصلہ کیا ہے اور اسے یوکرین میں تعینات کیا جارہا ہے یا نہیں۔
اس سے پہلے صدر پیوٹن نے ویگنر کو وزارت دفاع میں ملازمت اختیار کرنے، بیلاروس جانے یا ریٹائرمنٹ میں سے کسی ایک آپشن کا اعلان کیا تھا،پیوٹن نے یہ بھی تسلیم کیا تھا کہ پریگوژن کی کمپنی کو اربوں ڈالر دیے جاچکے ہیں اور فنڈز میں ممکنہ غبن کی تحقیقات کی جائے گی،صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ ملک میں نجی فوجی تنظیم سے متعلق قانون سازی کے لیے بحث کی جائے گی۔