نیب قوانین میں ترمیم کرنے والے شوق پورا کرلیں۔۔ چیئرمین نیب
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ اگر نیب سرمایہ کاری میں رکاوٹ ہوتا تو سٹاک ایکسچینج اوپر نہ جاتی جس نے تاریخ کے سارے ریکارڈ توڑے ہیں ،برآمدات اتنی زیادہ نہ ہوتیں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین قومی احتساب بیورو ( نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ جو لوگ چند کیسز میں یہ مثالیں دیتے ہیں کہ حکومتی لوگوں کے مقدمات کا فیصلہ نہیں ہو رہا وہ اس کی تاریخ دیکھ لیں ، ان کیسز میں عدالتوں کے فیصلے آئے ہوئے ہیں اور عدالتوں نے روکا ہے ، ایک بات ہر ذی شعور کو سمجھنی چاہیے کہ کچھ لوگ تیس پینتیس سال اقتدار میں رہے ہیں اورکچھ کو ابھی پینتیس مہینے نہیںگزرے لیکن نیب مایوس نہیں کرے گا ۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ پک اینڈ چوز کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،نیب کا ادارہ عوام کی خدمت کے لئے وجود میں آیا یہ بڑے لوگوں کی خدمت کے لئے وجود میں نہیں آیا ۔یہ کہا گیا کہ نیب چھوٹی مچھلیوں کو پکڑتا ہے ، ہم نے تو شارک مچھلیوں اور مگر مچھوں کو بھی پکڑا ہوا ہے اورسمندر میں اس سے بڑی کوئی اورمخلوق نہیں جسے ہم نہ پکڑیں،نیب آرڈیننس میں لاکھ دفعہ ترامیم کریں لیکن سپریم کورٹ اسفند یار ولی کیس میں نیب قانون کے ایک ایک لفظ کو دیکھ چکی ہے ، جو شقیں آئین سے مطابقت نہیں رکھتی تھی وہ ختم ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا کچھ لوگ سپریم کورٹ سے زیادہ ذہین اورزیادہ قابل ہیں ،بتائیں پلی بار گن ختم کر کے کیا طریق کار اختیار کریں گے؟،آپ بیشک ترامیم کریں ، قانون سازی پارلیمنٹ کااختیار ہے ،ارباب اختیار سے گزارش کروں گا جیسے مرضی قانون میں ترمیم کریں لیکن اسفند یار ولی کو کیس میں سامنے رکھیں ۔
انہوں نے کہا کہ نیب او رپاکستان ساتھ ساتھ چل رہے ہیں نیب او رکرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ جو لوگ بات کرتے ہیں ان کے لئے حقائق اور قانون سے واقفیت ضروری ہے ۔ جو سویرے عدالت میں پیشی بھگت رہے ہوتے ہیں وہ ایک گھنٹے بعد خطاب کر رہے ہوتے ہیں اوران کا جو دل چاہتا ہے کہتے ہیں۔ تنقید کےلئے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں وہ ان کو پیش نظر رکھ کر تنقید کریں نیب کو بھی ان سے سیکھنے کا موقع ملے گا ، یہ نہیں کہ آپ چار گالیاں دے کر چلے جائیں گے اس سے اس سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں ایک روشن پہلو اورتاریک پہلو ہوتا ہے ، اگر آپ روشن پہلو کی بات نہیں کرسکتے تو تاریک پہلوﺅں کو اجاگر کر کے جن کا حقائق سے کوئی تعلق نہیںعوام کو مایوس تو نہ کریں ،نیب آپ کا اپنا ادارہ ہے ، آپ شاباش نہ دیں کیونکہ ہمیں عوام سے جو دعا اور شاباش ملتی ہے ایسے میں آپ کی دعا اور شاباش کی ضرورت نہیں رہ جاتی ۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہا گیا کہ بزنس مین کمیونٹی مطمئن نہیں اور قانون میں ترمیم ہونی چاہیے اور بھی ہو گئی ،اس کے لئے آرڈیننس اور وہ چار مہینے رہا ۔چار مہینے میں ایک فیصلہ بتا دیںجس میں یہ کہا گیا کہ ہو نیب رکاوٹ ہے تو میں ہر سزا بھگتنے کے لئے تیا رہوں ، ہم تو کہا ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی شکایت آئی ہے تو ہمیں بھی بتا دیں ہمیں بھی گائیڈ لائنز مل جائیں گی لیکن کوئی ایک فیصلہ بھی نہیں تھا اور چار مہینے بعد یہ آرڈیننس واپس لے لیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ معیشت بہتر ہو گی تو فادہ عوام کاہوگا ،ملک خوشحال ہوگا تو دفاع مضبوط ہوگا ،کاروبار ملے گا کیا نیب کو ان باتوں کا ادراک نہیں ہے؟ ۔
انہوں نے کہا کہ جتنے بھی بزنس مین ہیں میں انہیںیقین دلاتا ہوں نیب کی وجہ سے ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوگا جو آپ کی مشکل کا سبب بنے ، نیب مسئلہ نہیں بلکہ مسائل کا حل ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں کبھی ایسا ہوا ہے کہ ساڑھے تین سال میں 533ارب روپے کی ریکوری ہوئی ہے ، شاید 533روپے کی بھی ریکوری بھی نہ ہو سکی ہو ۔ یہ کہا گیا کہ نیب نے اتنی ریکوری نہیں کی آئندہ سے ہم جب ریکوری کریں گے تو اسٹیٹ بنک سے نوٹ گننے والی مشین اور ان صاحب کو بھی بلائیں گے جو کہتے ہیں نیب نے اتنی ریکوری نہیں کی ۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ نے نیب لاہور کے دفتر میں ٹویوٹا گوجرانوالہ کیس میں 660متاثرین میں90کروڑ روپے کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر ڈی جی لاہور شہزاد سلیم سمیت دیگر بھی نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے ، نیب نے جب بھی کوئی اقدام اٹھایا پہلے پاکستان کی بہتری کے لئے اٹھایا اور پھر عوام کی بہتری کے لئے اٹھایا ، ہمیں اس سے اس سے کوئی غرض نہیں کہ جن بڑے لوگوں کے خلاف کیسز درج ہوئے وہ میڈیا میں آکر کیا کہتے ہیں ،ان کی تنقید کیا ہوتی ہے کوئی یہ نہیںکہہ سکتا کہ ہمارا کوئی اقدام ملک یا عوام کے خلاف تھا ۔
یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی میں آج پھرہنگامہ،پی ٹی آئی رکن نے لیگی رہنما کو کتاب دے ماری۔۔ ایک دوسرے کو ننگی گالیاں