(ویب ڈیسک) مشہور زمانہ گاڑیوں کے برانڈ نے مختلف انداز کی الیکٹرک کار بیٹری ڈیزائن کی ہے۔ جس کا مقصد زیادہ دیر تک گاڑی کو رواں رکھنا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی قیمت آلات کو کم کرکے گنجائش کو بڑھانا ہے۔
مشی گن بیٹری بنانے والی کمپنی ون نیکسٹ انرجی (او این ای) نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایک ایسی بیٹری کا تجربہ کرنے جارہے ہیں۔
جو الیکٹرک کاروں میں انقلاب لائے گا۔ اب بی ایم ڈبلیو نے اس بیٹری کے دعوے کو جانچنے کے لیے اسے اپنی جدید کار 9 ای وی لگژری ایس یو وی میں نصب کیا ہے۔ جس کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک مرتبہ بیٹری چارج سے 600 میل تک کا سفر کرسکے گی۔ جو کہ اسی معیار کی 9 ایکس ڈرائیو 50 ای پی اے رینج سے دوگنا ہے۔ جس کے بعد اسے حقیقی دنیا میں پہلی مرتبہ جانچا جارہا ہے۔
کارساز اور بیٹری ساز کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک یہ کار سڑک پر تجربے کے لیے اتار دی جائے گی۔
کارساز کمپنی بی ایم ڈبلیو او این ای ٹیکنالوجی کی شراکت دار ہے کیونکہ بی ایم ڈبلیو آئی وینچرز کی بیٹری ساز کمپنی میں سرمایہ کاری گزشتہ سال اکتوبر تک 25 ملین ڈالر سے بڑھ چکی تھی۔
ٹریکشن اینڈ لانگ رینج:
او این ای بیٹری کی ڈبل کیمسٹری لیبل کو دو مختلف قسم کے سیلز میں نصب کیا گیا ہے۔ ان دونوں کا مقصد بھی مختلف ہے۔ اس بیٹری کے ایک حصے میں لیتھیم آئرن فاسفیٹ (ایل ایف پی) کیتھڈ کو شامل کیا گیا ہے جو کہ کم ترین انرجی کی مقدار کے طور پر جانی جاتی ہے۔
اس میں کوبالٹ، نکل، میگنیز یا ایلومینیم کو شامل کیا جاتا ہے۔ ایل ایف پی بیٹریز نارتھ امریکا میں اتنی مقبول نہیں ہیں لیکن چینی ای ویز میں بہت عام ہیں۔ اس میں استعمال ہونے والا سستا اور آسانی سے دستیاب آئرن استعمال ہوتا ہے۔ جو کہ انرجی کی مقدار کو بڑھانے میں مدد گار ہے۔ حالانکہ اس میں ایڈوانسڈ کوبالٹ یا نکل سیلز کی مقدار کم رہتی ہے۔
اس کے علاوہ او این ای جیمنی بیٹری کے لانگ رینج حصے میں مینگنیز کا ایک بڑا حصہ شامل کیا گیا ہے جو کہ انرجی کی مقدار کو بڑھاتا ہے۔ کیونکہ اس میں صرف منیمل کوبالٹ اور نکل شامل کیا گیا ہے۔
موجودہ آر اینڈ ڈی فیز میں ای این ای کے بانی اور سی ای او مجیب اعجاز کا کہنا تھا کہ کمپنی گاڑی کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے کام کررہی ہے۔ یہ ایک نیا ڈیزائن ہے جسے انوڈ فری کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایل ایف پی ٹریکشن کے سیلز گاڑی کی مائلیج کو 99 فیصد تک استعمال میں لاتی ہے۔ اس کے بعد دوسرا کام لانگ رینج سیلز کرتے ہیں جو کہ باقی ماندہ 1 فیصد طاقت بھی گاڑی کے انجن کو فراہم کردیتی ہے۔ جس سے بیٹری کی کارکردگی شاندار نتائج دیتی ہے۔
او این ای کا دعویٰ ہے کہ اس نئی بیٹری کی طاقت موجودہ بیٹریوں سے دوگنا ہے۔ اس کی تیاری میں حفاظت اور مستحکم رکھنے پر بھرپور کام کیا گیا ہے۔
حقیقی دنیا میں لیب ٹیسٹس کیا جائے گا:
سینکڑوں بیٹریز کے ڈیزائن زیادہ تر لیب ٹیسٹس میں نتائج دکھاتے ہیں لیکن کچھ پروڈکشن اور بعد کے تجربوں میں کارکردگی بہتر کرتے ہیں۔ اب جیمنی پاورڈ بی ایم ڈبلیو 9 پروٹوٹائپ رواں سال کے اختتام تک سڑک پر آجائے گی۔
اس گاڑی کو پہلی مرتبہ مظاہرے کے لیے پیش کیا جائے گا۔ جس سے ثابت ہوگا کہ جیمنی بیٹری کا خواب انرجی کے متبادل ذریعے کے لیے استعمال ہوسکتا ہے۔ اس تجربے کے بعد بی ایم ڈبلیو اور اواین ای مستقبل میں بھی ملکر کام کریں گے۔
بیٹری ساز کمپنی بی ایم ڈبلیو کی ضروریات کو سمجھنے کے لیے بھی کام کررہی ہے تاکہ وہ لمبے عرصے تک انہیں زیادہ معیاد والی بیٹریاں فراہم کرسکے۔ او این کی بیٹری سے چلنے والی بی ایم ڈبلیو حقیقی دنیا میں انقلاب لائے گی۔
موجودہ بیٹری میں استعمال ہونے والے آلات چار مختلف شراکت داروں کی جانب سے فراہم کیے گئے ہیں۔ یہ شراکت دار ایشیا اور نارتھ امریکا میں موجود ہیں۔
او این ای کی جانب سے جاری کردہ گزشتہ سال کی پریس بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ جب بی ایم ڈبلیو وعدے کے مطابق گاڑی کا فاصلہ پورا کرلے گی تو بیٹری ساز کمپنی بڑے پیمانے پر بیٹری کی پروڈکشن شروع کردے گی۔
اس کے بعد کمپنی کا اگلا ہدف 750 میل کا فاصلہ پورا کرنا ہوگا۔ یاد رہے کہ بی ایم ڈبلیو کا رواں سال ہونے والا تجربہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ اس حوالے سے مزید معلومات کمپنی فراہم کرتی رہے گی۔