(24نیوز) پنجاب کا صوبائی بجٹ آئندہ مالی سال 2022/23 کے لیے آج پیش کردیا گیا ہے۔ جس میں شہری علاقوں میں غیر منقولہ جائیداد کی ٹرانسفر پر عائد ایک فیصد سٹیمپ ڈیوٹی کو بڑھا کر 2فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یکم جولائی کے بعد تعمیر ہونے والے پرتعیش گھروں پر بھاری ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔ لاہور کنٹونمنٹ میں 2 کنال یا زیادہ کے گھر پر 3 سے 25 لاکھ تک ٹیکس عائد ہوسکے گا۔ آٹھ کنال یا زائد کے گھروں پر 4 سے 40 لاکھ تک ٹیکس عائد ہوگا۔ اسی طرح دیگر ریٹنگ ایریاز، تمام کنٹونمنٹس میں فی کنال 2 سے 18 لاکھ تک ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ تاہم 8 کنال یا اس سے بڑے گھروں پر فی کنال کم سے کم ٹیکس 3 لاکھ عائد کرنے کی تجویز ہے۔
ان ریمنگ ریٹنگ ایریاز اور کنٹونمنٹس میں 2 کنال یا اس سے زائد پر تعمیر ہونے والے گھروں پر کم سے کم سوا لاکھ روپے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ حد 15 لاکھ ہوسکتی ہے۔ اسی طرح 8 کنال یا زائد کے گھروں پر کم سے کم 2 لاکھ اور زیادہ سے زیادہ 24 لاکھ ٹیکس عائد کیا جانے کی تجویز ہے۔ الیکٹرک وہیکلز کے فروغ کے لیے فیصلے کیے گئے ہیں۔ جس کے تحت ٹیکس رجسٹریشن کی فیس ایک کلو واٹ کو 18 اعشاریہ 77 سی سی انجن کے پاور کے برابر قرار دینے کی تجویز ہے۔
اس کے علاوہ 30 جون 2023 تک الیکٹرک وہیکلز پر رجسٹریشن ٹیکس چھوٹ 95 فیصد برقرار رہے گی۔ آئندہ فنانس بل میں انٹرنیٹ سٹوڈنٹس پیکجز ختم کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 50 ہزار سے زائد ٹیکس بذریعہ چیک جمع کروانے کی تجویز ہے۔ اسی طرح آؤٹ پٹ ٹیکس کی ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کو 80فیصد سے بڑھا کر 90فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ سیلز ٹیکس ایکٹ2012ء میں ترمیم کرکے متعدد جرمانے بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ جس کے بعد سیلز ٹیکس ایکٹ کی کسی بھی شق کی خلاف ورزی پر کل ٹیکس کا 5 فیصد جرمانہ عائد ہوگا۔ اس سے قبل یہ جرمانہ 3 فیصد تھا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا لانگ مارچ اب نہیں ہوگا، راناثنااللہ کا بڑا دعویٰ
کاروباری شخصیت کی جانب سے کاروبار کی جگہ تبدیل کرنے پر جرمانے کی زیادہ سے زیادہ حد ایک لاکھ مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ اسی طرح اگر کوئی غیر متعلقہ شخص انوائس جاری اور اس میں ٹیکس کی کٹوتی کرے تو اس شخص پر 10ہزار روپے یا کل ٹیکس کے 5فیصد کے برابر جرمانہ عائد ہوگا۔ اسی طرح اگر کوئی بینک کسی ٹیکس نادہندہ کا اکاؤنٹ اتھارٹی کی ہدایت پر منجمد نہیں کرتا تو اس پر ایک لاکھ روپے ٹیکس یا سالانہ کل ٹیکس کے برابر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں متعلقہ بینک آفیسر کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔ اسی طرح اگر کوئی شخص مقرر ہ مدت کے بعد قابل ادا ٹیکس 10دن تاخیر سے ادا کرتا ہے تو اس پر پہلے جو جرمانہ500روپے فی دن تھا اسے بڑھا کر 10ہزار روپے یا کل ٹیکس کے 5فیصد کے برابر جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اسی طرح اگر کوئی ٹیکس دہندہ اتھارٹی کی جانب سے تین نوٹسز ملنے کے بعد بھی ریکارڈ فراہم نہیں کرتا تو سمجھا جائے گا کہ اس نے کاروبار کا ریکارڈ مرتب نہیں کیا۔
اسے پہلے ڈیفالٹ پر 25ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے اور اس کے بعد ہر ڈیفالٹ پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اسی طرح اگر اتھارٹی کسی کاروبار کو سیل کرتی ہے اور اس کا مالک خلاف ورزی کرتے ہوئے اس جگہ کو کاروباری مقاصد کے لئے استعمال کرتا ہے تو پہلے اس کا جرمانہ 25ہزار روپے یا سالانہ کل ٹیکس کے 10فیصد تھا۔ جسے اب بڑھا کر ایک لاکھ روپے یا کل ٹیکس کے برابر جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے فنانس بل میں پراپرٹی ٹیکس پر جمع کرانے پر دی جانے والی رعایتیں مالی سال 2022-23 میں بھی جاری رکھنے کی تجویز دی ہے۔ جس کے مطابق ای پیمنٹ سسٹم کے ذریعے ٹیکس جمع کرانے پر 5فیصد کی رعایت دینے کی تجویز ہے۔2022-23 کے دوران پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کے لئے تجویز دی گئی ہے کہ پہلے کوارٹر میں سالانہ بنیادوں پر پراپرٹی ٹیکس جمع کرانے پر 5فیصد رعایت، دوسرے کوارٹر میں پراپرٹی ٹیکس کی وصولی بغیر رعایت کے کی جائے گی جبکہ تیسرے اور چوتھے کوارٹر میں وصول کیے جانے والے پراپرٹی ٹیکس پر کل ٹیکس کا فی ماہ ایک فیصد سرچارج وصول کیا جائے گا۔
موٹر وہیکل ایکٹ 1958کے تحت ای پیمنٹ کے ذریعے ٹیکس ادا کرنے والوں کو 5فیصد کی رعایت جاری رکھنے کی تجویز دی گئی ہے اور آئندہ مالی سال کے دوران موٹر وہیکل ٹیکس کی وصولی کے لئے پہلے کوارٹر میں 5فیصد رعایت دی جائے گی، دوسرے کوارٹر میں ٹیکس وصولی رعایت کے بغیر جبکہ تیسرے اور چوتھے کوارٹر میں ٹیکس کی وصولی موٹر وہیکل ایکٹ کے سیکشن 9میں دئیے جانے والے جرمانوں کے ساتھ کی جائے گی ۔