(ویب ڈیسک)پاکستان سمیت دنیا بھر میں فیشن روز بڑھتے نئے نئے ٹرینڈز نے خواتین میں پردے کو تقریباً ختم کرکے رکھ دیا ہے جس وجہ سے معاشرے میں بدامنی اور جرائم کی شرح بڑھ رہی ہے، گزشتہ ماہ بھارت میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا جس کا فیصلہ کرناٹک ہائیکوٹ نے سنادیا۔
بھارت کے سکولوں میں حجاب کو لیکر ایک نیا تنازعہ شروع ہوگیا ۔سکولوں میں حجاب پہننے والی طالبات کو کلاس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں مل رہی۔ ہندو انتہاپسندو نےتعلیمی اداروں میں حجاب پہن کر آنے والوں طالبات پر غیراخلاقی جملے کسے اور ان کے راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کیں تاکہ وہ تعلیمی اداروں میں آنا بند کردیں۔
بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے حوالے سے ہائیکورٹ نے فیصلہ سُنا کرتے کہا کہ حجاب پہننا ایک ضروری مذہبی عمل نہیں ہے۔کرناٹک ہائیکوٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ حجاب پہننا اسلامی عقیدے کا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔
ہائیکورٹ نے مسلم طالبات کی طرف سے کالجوں میں حجاب پہننے کی اجازت کے لیے دائر درخواستوں کو بھی خارج کر دیا۔سکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی کو برقرار رکھتے ہوئے یہ بھی کہا کہ تعلیمی اداروں کو یونیفارم تجویز کرنے کا حق ہے۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل جب ایک طالبہ حجاب پہن کر کلاس میں جانے لگیں تو ہندو انتہاپسندو نے جے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے اس طالبہ کو گھیر لیا۔ بہادر طالبہ ان ہندو انتہا پسندوں کے سامنے ڈٹ گئیں اور اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئے انتہا پسندوں کو للکا را ۔
اس واقعے پر دنیا بھر میں مختلف انداز سے تبصرے اور تجزیے کئےگئے جبکہ ہندوستان میں بھی اس پر بحث شدت اختیار کرگئی۔جامعہ دیوبند نے ہندو انتہاپسندوں کے مقابل نعرہ تکبیر لگانے والی لڑکی کو سراہا اور اس کے لیے 5 لاکھ روپے نقد انعام کا اعلان کیا ۔ت
دوسری طرف بھارتی مسلم رہنما اسد الدین اویسی نے باحجاب طالبہ مسکان کو فون کرکے شاباشی دی ہے۔اسی اثنا میں کانگریسی رہنما پریانکا گاندھی نے لڑکی ہوں، لڑسکتی ہوں کے ہیش ٹیگ کے ساتھ باحجاب مسلم طالبہ کے حق میں بیان دیا۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو ہراساں کرنا بند کرو ،حجاب ہو ، گھونگٹ ہو یا جینز خواتین کو اپنی مرضی کے کپڑے پہننے کا اختیار ہے۔
مزیدتفصیلات:حجاب تنازعہ ،عامر اور سلمان خان کا مسکان کیلئے پانچ کروڑ کا اعلان ،حقیقت کیا نکلی؟؟