عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں کی عزت اور وقار بہت اہم ہے، ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ قانون سب کے لیے برابر نہ ہو۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ قانون سب کے لیے یکساں ہو، اگر ایک آرڈر ہو گیا تو وہ کاالعدم ہونے تک موجود رہتا ہے، عمل ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی وکیل سے استفسار کیا کہ لاہور میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم کیا چہرہ دکھا رہے ہیں ؟ ہم تو سنتے تھے کہ قبائلی علاقوں میں ایسا ہوتا ہے، ہم دنیا کو کیا بتا رہے ہیں کہ قانون پر عمل نہیں کریں گے ؟ مجسٹریٹ کی عدالت ہو یا سپریم کورٹ، فیصلوں پر عمل ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہمارے آرڈرز دستخط کے ساتھ جاری ہوتے، ریمانڈ کا آرڈر ہمیشہ سیشن کورٹ میں جاتا ہے، اس لیے کہ ذمہ دار وہ مجسٹریٹ ہوتا ہے، اس کیس میں تو ریمانڈ بھی نہیں ہونا، صرف گرفتار کر کے پیش کرنا ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ مگر چار دن پہلے گرفتار کر کے کہاں رکھیں گے ؟ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ اگر اٹھارہ مارچ کو بھی عمران خان نہیں آئے تو خواجہ صاحب پر تو چارج فریم نہیں ہوگا، اگر اٹھارہ تاریخ کو ان کے موکل نہ آئے تو یہ وکالت چھوڑ دیں گے، انہوں نے پہلی مرتبہ کسی کے بارے میں ایسی انڈر ٹیکنگ دی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایا کہ ریلیف پٹیشنر کو ملنا ہے اور اس کا کنڈکٹ عدالت کے سامنے ہے، اس سے پہلے بھی اسی طرح کی ایک انڈرٹیکنگ دی گئی تھی، اس وقت بھی ہائی کورٹ آ کر وارنٹ معطل کرائے مگر پھر پیش نہ ہوئے، پہلے عدالتی حکم پر عملدرآمد ضروری ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور میں جو ہو رہا ہے وہ ٹھیک ہو رہا ہے ؟ جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جو ہو رہا ہے وہ غلط ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کے کارکن پولیس پر حملے کر رہے ہیں، یہ ریاست پر حملہ ہے، پولیس والے وہاں ریاست کی طرف سے ڈیوٹی کر رہے ہیں، حملہ کرنے والے بھی ہمارے ہی بچے ہیں۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پولیس والے جو وہاں آئے ہوئے ہیں وہ بھی متاثرین میں ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا یو کے میں کوئی پولیس والے کی وردی کو ہاتھ لگا سکتا ہے ؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر گزشتہ انڈرٹیکنگ پر عمل ہو جاتا تو آج یہ سب کچھ نہ ہوتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔