(24 نیوز)سپریم کورٹ نے 2005 کے زلزلہ متاثرین کو بیرون ممالک سے بھیجے گئے اربوں روپے کی امدادی رقم کا حساب مانگ لیا۔نیو بالا سٹی کی تعمیر پر وزارت پلاننگ اور فنانس خیبر پختونخواہ سے تحریری جواب طلب کیا گیا ہے ۔
سپریم کورٹ میں 2005 زلزلہ متاثرین کے بحالی کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف سیکریٹری خیبرپختونخواہ امداد بوسال نے عدالت کو بتایا کہ 2 فروری کو میری تقرری ہوئی پھر بھی سب اداروں سے بریفننگ لی ،2008 سے نیو بالا کوٹ سٹی کا منصوبہ مکمل نہیں ہوا،ابھی تک نیو بالا کوٹ سٹی منصوبہ صوبائی حکومت کو مکمل طور پر حوالے نہیں کیا گیا،2 ہزار کنال پر مقامی افراد نے گھر بنا لئے ہیں،منصوبے کی سب سے بڑی مشکل فنڈز کی کمی ہے۔
ضرور پڑھیں :زمان پارک کے باہر جھڑپیں: پی ٹی آئی کارکنان کا پیٹرول بموں سے حملہ
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ یہ تو بہت ہی افسردہ صورتحال ہے،بیرون ممالک سے اربوں روپے آئے وہ کہاں گئے؟متاثرین کے وکیل نے بتایا کہ آج بھی بالا کوٹ کے علاقے میں کوئی سکول کی عمارت نہیں،بالا کوٹ کے نام پر لئے گئے پیسے دوسرے منصوبوں پر لگا دئیے گئے ،عدالت سے مسلسل جھوٹ بولا جا رہا ہے،ہمیں تعمیر کرنے نہیں دے رہے خود کچھ نہیں رہے ، حکومت امداد اپنے پاس رکھے ہمیں تو اپنے گھر بنانے دے.
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہمیں زلزلہ متاثرین کی تکلیف کا احساس ہے،عدالت چاہ رہی ہے کہ متاثرین کی امداد کی جاسکے،عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔