عوام کو آزادانہ طور پر ممنوعہ اسلحہ لہرانے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، سپریم کورٹ

Mar 15, 2024 | 12:33:PM

(امانت گشکوری) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کیس کی سماعت کے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ عوام کو آزادانہ طور پر ممنوع اسلحہ لہرانے والوں کے رحم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کا 6 مارچ کی عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری ہوا۔ ممنوع بور اسلحہ لائسنس کیخلاف کیس کی سماعت کے حکم نامے میں عدالت عظمیٰ نے کہا کہ عوام کو آزادانہ طور پر ممنوع اسلحہ لہرانے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔

سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ بظاہر پولیس، صوبائی ہوم ڈیپارٹمنٹس اور وزارت داخلہ لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ شادی ہالز، بازاروں، اسکولز حتیٰ کہ اسپتالوں کے باہر بھی ایس ایم جیز کھلے عام نظر آتی ہیں۔ ڈالوں میں مجرمانہ مقاصد کیلئے اسلحہ اٹھائے لوگ نظر آتے ہیں لیکن پولیس انھیں نظر انداز کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کچے میں پولیس کا آپریشن، دو مغوی بھائی بازیاب

عدالت عظمیٰ نے حکم نامے میں مزید کہا کہ قانون کی پاسداری کرنے والے شہری اسلحے کی نمائش سے خود کو غیرمحفوظ سمجھتے ہیں۔ ایسے ماحول میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی مثال والی فضا پیدا ہوتی ہے۔ ہمارے لیے یہ بات چونکا دینے کے مترادف ہے کہ پولیس کے پاس کسی اسلحے کی تصدیق کا کوئی طریقہ کار ہی موجود نہیں۔ عدالت نے حکومت پاکستان سے بذریعہ سیکرٹری داخلہ تحریری جواب طلب کرلیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ بتایا جائے کیا وفاقی حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ آتشیں اسلحے کی عوامی سطح پر نمائش کرنی ہے؟ کیا عوامی مقامات پر اسلحے کی نمائش پر پابندی نہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیا۔

مزیدخبریں