(روزینہ علی) قومی اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں وفاقی وزیرقانون نے سات آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد پیش کر دی،اپوزیشن کے ہنگامے میں قرارداد منظور کرلی گئی ۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردارایاز صادق کی صدارت میں جاری ہے۔ایجنڈے کے تحت اجلاس میں وزیر قانون نے سات آرڈیننسز کی مدت میں توسیع کی قرارداد پیش کی۔ قرارداد کی حمایت میں 138 ووٹ اور مخالفت میں 63 ووٹ آئے۔
پی پی رکن نوید قمر نے کہا کہ ہم اس قرارداد کو منظور کروانے میں ساتھ ہیں مگر احتیاط ہونی چاہئے،ایسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہیے جو قابل واپسی نہ ہو،وزیر قانون کی وضاحت کے دوران سنی اتحاد کونسل ارکان کے کاغذات پھاڑ کر پھینکنے پہ اسپیکر برہم ہوگئے۔اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اگر اب ایسا کیا تو انضباطی کارروائی پہ مجبور ہوں گا۔
’آئی ایم ایف اور یورپی یونین کو خط لکھنے سے کچھ نہیں ہوگا‘
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم تمام اتحادیوں کی رائے لیں گے،ہم پرانے آرڈیننس کی توسیع کے بعد قوانین بناتے ہوئے ایوان کو اعتماد میں لیں گے،وزیراعظم نے ہدایت جاری کی ہے کہ اس پر کمیٹی بنا دی جائے،کمیٹی میں اپوزیشن سمیت تمام پارٹیز کی نمائندگی ہوگی،اپوزیشن کو بھی کہتا ہوں کہ یہ ملک دشمنی چھوڑنا پڑے گی،آئی ایم ایف اور یورپی یونین کو خط لکھنے سے کچھ نہیں ہوگا۔
سید نوید قمر بولے کہ کچھ ارڈیننسز پر ہمیں شدید تشویش ہے،اگر ایسے ہی منظوری کروانی ہے تو پھر گھر سے بیٹھ کر کرا لیں۔
سنی اتحاد کونسل کے رکن اسد قیصر بولے کہ شہباز شریف صاحب جب اپوزیشن لیڈر تھے تو گھنٹوں بات کرتے تھے، عمر ایوب اپوزیشن لیڈر ہیں اور ان کو بات نہیں کرنے دی جاتی،سید نوید قمر صاحب آپ کہتے تھے کہ ہم قانون اور رولز کے خلاف نہیں جائیں گے،آج آپ بھی ایوان میں موجود ہیں اور یہاں کیا ہو رہا ہے۔سپیکرنے جواب دیا کہ وہ ابھی اپوزیشن لیڈر نہیں ہوئے سکروٹنی کا عمل جاری ہے۔