(24 نیوز)صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ آزادکشمیر کی ہر یونیورسٹی میں کشمیر انسٹیٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا, جبکہ اس سے قبل بھی میں نے آزادکشمیر کی تمام جامعات کی انتظامیہ کو ہدایت کی تھی کہ ہر یونیورسٹی میں کشمیریات کا شعبہ قائم کیا جائے کیونکہ کشمیر انسٹیٹیوٹ کے قیام سے طلباء و طالبات کو مسئلہ کشمیر پر جامع آگاہی حاصل ہوگی۔ مسئلہ کشمیر کے اس اہم اور نازک موڑ پر ہم سب کو مل کر کشمیر ایشو کو عالمی سطح پر اُجاگر کرنے کے لئے کام کرنا ہو گا۔
تنازعہ کشمیر ایک سیاسی تنازعہ ہے جس کا حل سیاسی اور سفارتی طریقوں سے ہی تلاش کیا جا سکتا ہے اور اس حل کی تلاش میں کشمیریوں کی شمولیت نہایت ضروری ہے۔ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں جو ظلم و ستم کر رہا ہے اسے محض انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دینا انصاف نہیں کیونکہ وہ وہاں منظم نسل کشی اور جنگی جرائم کر رہا ہے جو بین الاقوامی قانون کے تحت سنگین جرائم ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کیے جانے والے جرائم کی ذمہ دار بھارتی حکومت، بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی، راشٹریا سوائم سیوک سنگھ جیسی تشدد پسند جماعت اور بھارتی فوج ہے۔
بھارت کی نو لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں ہر روز کشمیریوں اور خاص طور پر نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کر رہی ہے، کشمیریوں سے اُن کی زمین چھین رہی ہے اور بھارت کی مختلف ریاستوں سے ہندو شہریوں کو لا کر کشمیریوں کی زمین پر آباد کر رہی ہے اور اس طرح بھارت نے نہ صرف مقبوضہ کشمیر پر فوجی بلکہ آبادی کی یلغار بھی شروع کر رکھی ہے تاکہ وہ ریاست کی آبادی کا تناسب تبدیل کر کے مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدل دے۔ بھارت کے یہ تمام اقدامات در حقیقت جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم ہیں جس کے لئے ہندوستان کی حکومت اور فوج کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے اور انہیں بین الاقوامی جرائم کے ٹریبونل کے کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہیے کیونکہ بھارت اب عالمی سطح پر بھی دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے جس کی واضح مثال کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کا قتل ہے جس میں مودی اور بھارت کی خفیہ ایجنسی راء کے ملوث ہونے کے شواہد کینیڈین وزیر اعظم نے اپنی پارلیمنٹ میں پیش کیے ہیں۔اس کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی بھارت دہشت گردی کرانے میں ملوث ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج ایوان صدر کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں سیکرٹری جنرل کشمیر امریکن اوئیرنس فورم (Kashmir American Awareness Forum)و ممتاز کشمیری رہنماء ڈاکٹر غلام نبی فائی سے تفصیلی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد، وائس چانسلر آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی، وائس چانسلر میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بریگیڈئیر ریٹائرڈ ڈاکٹر محمد یونس جاوید، وائس چانسلر یونیورسٹی آف پونچھ پروفیسر ڈاکٹر ذکریا ذاکر، وائس چانسلر وویمن یونیورسٹی آف آزادجموں وکشمیر باغ پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید، وائس چانسلر یونیورسٹی آف کوٹلی پروفیسر ڈاکٹر رحمت علی، صدارتی مشیر سردار امتیاز خان، سردار ذوالفقار روشن، ڈاکٹر ولید رسول، سیکرٹری صدارتی امور ڈاکٹر محمد ادریس عباسی اور دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ جموں وکشمیر دو کروڑ انسانوں کی آبادی والا خطہ ہے جنہوں نے اپنی تقدیر اور اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے اورگزشتہ سات عشروں سے کشمیری یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا چاہتے ہیں اور اپنا حق خودارادیت چاہتے ہیں اورکشمیریوں کا یہ حق اقوام متحدہ نے اپنی کئی قراردادوں میں تسلیم کر رکھا ہے۔پانچ اگست 2019کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو محاصرے میں لے کر کرفیو نافذ کر رکھا ہے جہاں پر نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیلوں اور ٹارچر سیلوں میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے, بھارت نے مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کو دوحصوں میں تقسیم کر کے ریاست کو عملاً اپنی کالونی میں تبدیل کر دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا تعین کرنا چاہتے ہیں جبکہ بھارت ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ اس لئے اقوام عالم کو جو اقوام متحدہ کے چارٹر پر یقین رکھتی ہیں انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضہ اور بھارتی مظالم کے خلاف آواز اُٹھانی چاہیے کیونکہ بھارت کے یہ اقدامات پوری دنیا کے امن و استحکام کے خلاف ایک سازش ہیں جس کا بین الاقوامی برادری کو مل کر مقابلہ کرنا چاہیے۔
صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ 2018-19میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے اپنی دو رپورٹوں میں ایک بار پھر اس بات کو دوہرایا ہے کہ کشمیریوں کا حق خودارادیت مسلمہ ہے اور بھارت کشمیریوں کے اس حق کا احترام کرنے کا پابند ہے۔ اسی طرح مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ہم کتنے برس اور عشرے مزید انتظار کریں گے کیونکہ76سال تو گزر چکے ہیں اور ہر سال کشمیریوں کے لئے ایک نئی خونچکاں داستان رقم ہو رہی ہے۔ اہل جموں وکشمیر روز مارے جارہے ہیں، اُن کی خواتین کی عزتیں تار تار ہو رہی ہیں، ہزاروں خواتین کو یہ معلوم نہیں کہ اُن کے خاوند اور بچے زندہ ہیں یا مارے جا چکے ہیں اور اُن کشمیری نوجوانوں اور بچوں کو بھارتی فوج نے اغوا کر کے جیلوں میں ڈال رکھا ہے۔ بھارت کشمیر میں تیزی سے اقدامات کر رہا ہے، کشمیر کی ہیت تبدیل کر رہا ہے اور باہر سے ہندوؤں کو لا کر آباد کررہا ہے تاکہ وہاں مسلمانوں کی اکثریت کو ختم کر دیا جائے۔صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم دونوں اطراف کے کشمیریوں کو متحد ہو کر بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو موثر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کرنا ہو گا کیونکہ اب بھارت کا گھناؤنا چہرہ دنیا کے سامنے کھل چکا ہے اور دنیا مسئلہ کشمیر کو سمجھ رہی ہے۔ اس لئے دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کو مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم بند کرانے کے لئے اپنابھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔
اس موقع پر سیکرٹری جنرل کشمیر امریکن اوئیرنس فورم و ممتاز کشمیری رہنماء ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ اقوام متحدہ اور دنیا کی امن پسند اقوام سے اپیل ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیں اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں اپنے سیاسی مستقبل کے تعین کا موقع دیں۔ڈاکٹرغلام نبی فائی نے صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے اُن کی خدمات پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کشمیریوں کے وہ واحد لیڈر ہیں جو پوری دنیا میں کشمیریوں کی پہچان ہیں اور کشمیری عوام ان کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے دنیا کے ہر فورم اور ایوان میں مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کرنے کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کیں اور ہمیشہ مسئلہ کشمیر کوبین الاقوامی سطح پر زندہ رکھنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔