(24 نیوز) سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔
حکمنامہ میں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کے علاوہ تمام صوبوں اور وفاق نے انٹرا کورٹ اپیلوں کی حمایت کی، گزشتہ حکمنامہ میں بانی پی ٹی آئی کو بذریعہ وکیل عدالت میں مؤقف پیش کرنے کا کہا گیا، بانی پی ٹی آئی نے خود دلائل دینے کا تحریری مؤقف اختیار کیا۔
حکمنامہ میں مزید کہا گیا وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل میں ویڈیو لنک کی سہولت فراہم کرے، مرکزی کیس میں ایڈووکیٹ خواجہ حارث بطور وکیل درخواست گزار دلائل دیتے رہے، اگر ایڈووکیٹ خواجہ حارث اپنی خدمات کے عوض ادائیگی کی توقع کریں تو بل پیش کر دیں۔
حکمنامہ میں کہا گیا بل کی ادائیگی کا معاملہ عدالت طے کرے گی، یہ وضاحت کی جاتی ہے کہ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، اب تک کتنے کیسز میں تحقیقات کیں، نیب سے تفصیلات طلب کر لیں۔
یہ بھی پڑھیں:آزادکشمیر کی ہر یونیورسٹی میں کشمیر انسٹیٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا،بیرسٹر سلطان محمود چوہدری
حکمنامہ میں کہا گیا تفصیلات دی جائیں ایسے کیسز کی کتنی تعداد ہے جن میں نیب کورٹ کی سزائیں ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ نے برقرار رکھیں، نیب نے اب تک کتنی رقوم کی ریکوری کی، نیب کی ریکور کی گئی رقوم کس بینک اکاؤنٹ میں رکھی گئیں، کیا ریکوری شدہ رقوم سے نیب نے بھی کوئی حصہ لیا؟