(24 نیوز)ایک جانب اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف ایک سو نوے ملین پاونڈ ریفرنس پر احتساب عدالت کی کاروائی جاری ہے تو دوسری جانب اسی کیس میں یعنی القادر ٹرسٹ ریفرنس کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔ بانی پی ٹی آئی کی 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نیب امجد پرویز نے کہا کہ اس کیس میں 59 میں سے 39 گواہوں کے بیانات ہو چکے ہیں۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ نیب کے دس گواہوں کو ترک کر دیا گیا ہے، اس کیس میں مزید چھ سے آٹھ گواہوں کے بیانات ہونے ہیں۔ امجد پرویز نے کہا کہ کیس اگر حتمی مرحلے میں ہو تو ضمانت کے بجائے ٹرائل کورٹ کو ڈائریکشن دی جاتی ہے، ٹرائل کورٹ کو ڈائریکشن دی جاتی ہے کہ وہ کیس کا جلد فیصلہ کرے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ نے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا دوسری جانب نیب ترامیم کیخلاف بانی پی ٹی آئی کی سپریم کورٹ آف پاکستان میں دایر درخواست پر غیر معمولی پیش رفت اس وقت سامنے آئی کہ جب عدالت نے عمران خان کو وڈیو لنک پر پیش کرنے کے لئے اٹارنی جنرل کو ہدایات جاری کردی ہیں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس امین الدین،جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اس مقدمے میں پٹیشنر عمران خان ذاتی حیثیت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تو ان کو یہاں پیش کیا جانا چاہیے۔
وہ اس مقدمے میں ایک فریق ہیں ہم ان کو پیش ہونے کے حق سے کیسے روک سکتے ہیں، یہ نیب کا معاملہ ہے اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ان کا حق ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آئین سے متعلق معاملہ ہے، کسی کے ذاتی حقوق کا معاملہ نہیں، ایک بندہ جو وکیل بھی نہیں وہ ہمیں کیسے معاونت فراہم کر سکتا ہے؟ ہمارا آرڈر تھا کہ وہ اپنے وکیل کے ذریعے سے دلائل دے سکتے ہیں، ہم پانچ منٹ کے لیے سماعت ملتوی کر کے اس پر مشاورت کر لیتے ہیں وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر سپریم کورٹ نے عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت دے دی سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کے انتظامات کیے جائیں، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بڑی عجیب صورتحال ہے کہ عمران خان جو اس مقدمے میں درخواست گزار تھے اور اب اپیل میں فریق ہیں ان کی یہاں پر نمائندگی نہیں، بانی تحریک انصاف اگر دلائل دینا چاہیں تو ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دے سکتے ہیں، ان کے ویڈیو لنک کے زریعے دلائل دینے کا بندوبست کیا جائے۔پانامہ اور پنڈورا کے بعد دبئی لیکس آگئی ،بڑے بڑے نام بے نقاب،یہ ماجرا ہے کیا؟دیکھئے اس ویڈیو میں