(24 نیوز) چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کیس کی سماعت کا آغاز کردیا ہے۔
سماعت کے دوران سپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخاب سے متعلق بتا رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے وسیم اختر، جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن، مرتضیٰ وہاب اور آئی جی سندھ بھی الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔
اس موقع پر مرتضیٰ وہاب نے نے مؤقف اختیار کیا کہ بارشوں کی وجہ سے کراچی کے بلدیاتی انتخاب مؤخر کرنے کی استدعا کی گئی، ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں لیکن ہم چاھتے ہیں مکمل سیکیورٹی انتظامات کے ساتھ الیکشن منعقد کروائے جائیں۔
انہونں نے مزید کہا کہ سیلاب کی وجہ سے حالات بہت مشکل ہیں اکیلے حکومت ان حالات سے نہیں نمٹ سکتی۔
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ آپ الیکشن کے لیے سیکیورٹی فراہم نہیں کرسکتے؟
جس کے جواب میں وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری کا کہنا تھا کہ فی الحال الیکشن کی سیکورٹی فراہم نہیں کرسکتے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کرانے میں مشکلات کا سامنا ہے مگر ہم بلدیاتی انتخابات کروائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج اور گزشتہ میٹنگ کے دوران سندھ حکومت کے مؤقف میں تضاد ہے، سندھ ہائیکورٹ کے سامنے سندھ حکومت کا یہ مؤقف نہیں جو مرتضیٰ صاحب اب بتا رہے ہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات نوے دن کے لیے ملتوی کیے جائیں جس کے جواب میں الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات مؤخر کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے صوبائی حکومت کا نہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ آپ کے مطابق انتخابات کے دوران سیکیورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں تو کیوں نا سیکیورٹی کا شارٹ فال پنجاب سے پورا کر لیا جائے۔ ہم پنجاب سے سیکیورٹی مانگ سکتے ہیں۔
اس موقع پر آئی جی سندھ پولیس نے بتایا کہ 2015ء کے بلدیاتی الیکشن میں 17 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوئے، ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں اندرون سندھ ہوئیں۔ کراچی کے 3 ضمنی الیکشن میں پولیس کا ریسپانس بہترین رہا۔
یہ بھی پڑھیے: بین الاقوامی دفاعی نمائش ’آئیڈیاز 2022‘ آج کراچی میں شروع ہوگی
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پرامن ضمنی انتخابات کے لیے آپکا مورال بلند ہونا چاہیئے، ضمنی الیکشن کو پائلٹ پراجیکٹ سمجھ کر سرانجام دیں۔
اس کے جواب میں آئی جی سندھ نے کہا کہ سندھ میں سیلاب کے دوران ہمارے 5 جوان شہید ہوچکے ہیں، آپ حکم دیں ہم الیکشن کرالیں گے لیکن سیکیورٹی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا، الیکشن کے لیے 17 ہزار اہلکاروں کی کمی سامنا ہے۔
اس موقع پر سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی آدھی دکھائی گئی، 4 سال میئر رہا فنڈز، اختیارات کا مسئلہ رہا، حلقہ بندیوں میں گڑبڑ ہوئی، الیکشن سے پہلے حلقہ بندیاں درست کی جائیں۔
اس کے جواب میں تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ مردم شماری، الیکٹورل اور حلقہ بندیوں کی بنیاد پر الیکشن ملتوی نہیں ہوسکتا، حکومت سندھ چاہتی نہیں اختیارات بلدیاتی نمائندوں کو ملیں جبکہ تحریک انصاف چاہتی ہے الیکشن کی تاریخ دی جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے سارے اختیارات اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، سندھ سے ساڑھے 6 ہزار پولیس اہلکار اسلام آباد بھیج دیے گئے، دھرنا روکنے کے لیے پولیس اسلام آباد بھیجی جو بھوک اور سردی سے مر رہی ہے۔ سندھ حکومت کو الیکشن ملتوی کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ ہم انتخابات کے لیے تیار ہیں، سیکیورٹی ادارے اسٹیٹک ڈیوٹی کے لیے تیار نہیں، یہ قومی مفاد کا معاملہ ہے، ہم نے اس لیے سب کو بلایا اور سماعت کی۔
اس کے بعد الیکشن کمیشن نے سندھ کے بلدیاتی انتخابات کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔