پاکستان کی سیاست میں ہر الیکشن سے قبل الیکٹبلز اور چھوٹی سیاسی جماعتوں کی اہمیت بڑھ چڑھ جاتی ہے اور بدقسمتی سے حکومت بھلے جس بھی بڑی جماعت کی بنی ہوں لیکن انہیں ہمیشہ سہارا انہیں الیکٹبلز اور چھوٹی جماعتوں نے ہی دیا ہے ۔وقت فوقتاً یہ چھوٹی سیاسی جماعتیں اور الیکٹبلز ان منتخب حکومتوں کو دغا بھی دیتی رہی ہیں لیکن وقت اور حالات دوبارہ سے دھوکہ کھانے والوں کو انہیں موقع پرست افراد کے در پر آنے پر مجبور کر دیتے ہیں ۔پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت تین بڑی جماعتیں مسلم لیگ ن ،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ہیں ،پی ٹی آئی مکمل طور پر منظر نامے سے آوٹ نظر آرہی ہےباقی بچی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ۔ان دونوں جماعتوں کے آمنے سامنے لانے اور پیپلز پارٹی کی جانب سے مسلم لیگ ن کو ہدف تنقید بنانے ،لاڈلا کہنے سے اس بات کو بھی تقویت ملتی ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت کی بجائے اپوزیشن کی سیٹ سنبھالنے کے تگ و دو کر رہی ہے۔مسلم لیگ ن اور خاص کر نواز شریف کی الیکٹبلز سے ملاقاتیں ،اایم کیو ایم اور باپ پارٹی جیسی چھوٹی جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ اس بات کی نشاہندی کرتی ہے کہ مسلم لیگ ن یہ سارے جتن حکومت سازی کے لیے کر رہی ہے۔ایم کیو ایم سے معاملات طے کرنے کے بعد آج نواز شریف،مریم نواز اور شہباز شریف کے ہمراہ کوئٹہ پہنچ چکے ہیں جہاں وہ باپ پارٹی سمیت ، پی کے میپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی، نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر مالک بلوچ، سابق وزیر اعلیٰ جام کمال اور نوابزادہ خالد مگسی، سردار محمد صالح بھوتانی سمیت بی اے پی کے دیگر رہنماؤں کے علاوہ پارٹی کے سینیٹرز، سابق ایم این اے اور ایم پی اے سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔اس کے علاوہ نواز شریف ایک تقریب میں بھی شرکت کریں گے جس میں مختلف ’الیکٹیبلز‘ مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کریں گے جن میں بی اے پی سے تعلق رکھنے والے سابق ایم این ایز اور ایم پی اے بھی شامل ہوں گے۔بتایا جا رہا ہے کہ اس دورے کے دوران مسلم لیگ ن کا ہدف تقریبا 20 سے 25 الیکٹبلز جن کا تعلق بلوچستان سے ہو کو پارٹی میں شامل کرنے کا ہے۔ یہ ارکان مسلم لیگ ن مین شامل ہونے کے لیے بھی تیار ہے،مزید دیکھیے اس ویڈیو میں
زرداری کے صرف دعوے،بلوچستان کا بادشاہ نوازشریف،پی پی کا پنجاب میں پی ٹی آئی سے اتحاد؟
Nov 15, 2023 | 09:56:AM
Read more!