(ویب ڈیسک) اسرائیل نے ایران پر بٹکوائن اور معاصر کرپٹو کرنسیوں کے ذریعے حماس کی مدد کا الزام عائد کر دیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب امریکی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حماس کو ایران سے ہتھیار، تربیت اور مالی مدد ملتی ہے،حال ہی میں دونوں فریقوں کی طرف سے روایتی مالیاتی نگرانی سے بچنے کی کوششوں کو نمایاں کیا گیا ہے، حماس نے حال ہی میں تیزی سے کرپٹو کرنسیوں کا سہارا لیا ہے تاکہ ایران سے رقوم وصول اور منتقل کی جا سکیں اور سنسر شپ سے بچ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: 179 افراد احاطے میں ’اجتماعی قبر‘ میں دفن ہیں، ڈائریکٹر الشفاء ہسپتال غزہ
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ سلسلہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد نہیں بلکہ برسوں پہلے شروع ہوا کیونکہ حماس نے 2019 کے وسط میں اسرائیل کی طرف سے تنظیم کے ایک رہنما کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے فضائی حملے کے بعد کرپٹو کرنسیوں کی طرف اپنی توجہ مبذول کرائی۔
امریکی اخبارکی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں نے حماس کو نقد رقوم کی منتقلی کے راستے بند کیے جس کے بعد حماس اورایران کے درمیان کرپٹو کرنسیوں کے ذریعے لین دین ہونے گا، معلومات سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ قتل کیے گئے رہنما زہیر شملخ کی جگہ اپنے ساتھ ایک زیادہ جدید مالیاتی حکمت عملی لے کر آیا، جس نے مالی توازن کو طے کرنے کے لیے کرپٹو کرنسیوں جیسے بٹ کوائن (BTC) اور ٹیتھر (USDT) کو استعمال کرنے کا انتخاب کیا۔
اسرائیلی قانون نافذ کرنے والے حکام کے مطابق اس تبدیلی نے حماس اور اس سے منسلک گروہوں، جیسے کہ اسلامی جہاد کو اسرائیل پر اکتوبر کے حملوں سے پہلے کے 2 سالوں میں ایران سے بڑی رقوم حاصل کرنے کی اجازت دی۔
اس نئے رجحان کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل کے نیشنل بیورو فار کامبیٹنگ ٹیررسٹ فنانسنگ (NBCTF) نے 2021 سے غزہ کی ایکسچینج کمپنیوں کے پاس حماس سے مبینہ روابط رکھنے والی کرپٹو کرنسیوں کو ضبط کرنے کے لیے 7 احکامات جاری کیے ہیں، دفتر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ان ایکسچینجز سے منسلک کرپٹو کرنسی والیٹس کو بڑی رقوم موصول ہوئی ہیں، غزہ میں کرنسی ایکسچینج سے منسلک دو درخواستوں پر 41 ملین ڈالر واپس کیے گئے ہیں اور مزید 93 ملین ڈالر فلسطینی اسلامی جہاد تحریک سے منسلک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نارویجن گلوکارہ ہیلری ایلیسن نے دوران کنسرٹ فلسطینی پرچم پہن لیا
کریپٹو کرنسیوں کی طرف حماس کے ابتدائی اقدام میں حامیوں کی طرف سے چھوٹے پیمانے پر عطیات بھی شامل تھے جو کہ 2020 تک اسرائیلی حکام کے مطابق حوالا نیٹ ورکس کے اندر بڑے پیمانے پر منتقلی کا ایک اہم ذریعہ بن گیا تھا، حوالا ایک غیر رسمی اعتماد پر مبنی نقد رقم کی منتقلی کا نظام ہے جو دنیا بھر میں کام کرنے والے ایجنٹوں پر انحصار کرتا ہے اور یہ نظام ان علاقوں میں مقبول ہے جہاں بینک مہنگے یا ناقابل اعتبار ہیں۔
رپورٹ میں پیچیدہ مالیاتی نیٹ ورک کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں غزہ کی اسٹاک ایکسچینج شامل ہے۔