فائنل کال،عمران خان کو بڑا دھچکا،پی ٹی آئی میں پھوٹ پڑ گئی

Nov 15, 2024 | 10:29:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)بانی پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو حکومت کیخلاف فیصلہ کن احتجاجی کال تو دے دی ہے ۔لیکن اِس کال کو پی ٹی آئی کے اپنے ہی لوگ اور جے یو آئی ف اندھیرے میں تیر چھوڑنے کے مترادف قرار دے رہے ہیں ۔خبر سامنے آرہی ہے کہ پی ٹی آئی کی ٹاپ لیڈر شپ 24 نومبر کی کال پر خوش نہیں ۔اور بہت جلد پارٹی کی اعلی قیادت بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کرکے احتجاج کی کال واپس لینے پر زور ڈالے گی۔

پروگرام ’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ دی نیوز کی خبر کے مطابق پارٹی کے سینئر رہنماؤں کا ماننا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو بہتر مشورے کی ضرورت ہے، ایسے احتجاج اور دھرنے کیلئے نہ صرف 24 نومبر کا انتخاب جلد بازی میں کیا گیا ہے، اس میں سکیورٹی کے علاوہ لاجسٹک کے بھی کئی مسائل ہیں۔ ڈی چوک پر دھرنے میں حصہ لینے والے مظاہرین کی تعداد ایک ہزار ہونے کے باوجود انہیں کھانا کیسے دیا جائے گا؟ واش رومز کا کیا انتظام ہوگا؟ جب سیکورٹی والے ڈی چوک پر آپ کی آمد روکنے کیلئے بیٹھے ہوں تو ایسے میں لاجسٹک بڑا مسئلہ بن جاتی ہے۔سینئر رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس طرح کے احتجاج سے نہ صرف بشریٰ بی بی کے دوبارہ گرفتار ہونے کا اندیشہ ہے بلکہ اس سے بانی پی ٹی آئی کے جیل میں قیام بھی اور لمبا ہوسکتا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کو پہلے ہی عدالتوں سے کئی مقدمات میں ریلیف مل چکا ہے، معاملات کے آگے بڑھتے ہی اگر انہیں 190 ملین پونڈز کیس میں سزا سنا بھی دی جاتی ہے تو چند ماہ میں انہیں ہائی کورٹ سے ریلیف مل سکتا ہے۔

اب پارٹی کے اندر سے یہ آواز اُٹھ رہی ہے کہ یہ آخری کال بانی پی ٹی آئی اور تحریک انصاف کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بند گلی میں لے جائے گی اِس لئے بانی پی ٹی آئی پر یہ دباؤ بڑھایا جائے گا کہ وہ اپنےاحتجاج کی کال واپس لے ۔اب ایک طرف بانی پی ٹی آئی ساری کشتیاں جلانے کیلئے تیار ہیں تو اُن کے اپنے ہی اُنہیں ایسا کرنے سے روک رہے ہیں ۔بہرحال اِس بات کے امکانات تو پیدا ہوگئے ہیں کہ احتجاج کی کال پھر سے تبدیل ہوسکتی ہے۔ جیسا کہ 22 اگست کو پی ٹی آئی نے ترنول جسلہ کرنا تھا لیکن صبح کے وقت اعظم سواتی بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملے جس کے بعد جلسہ منسوخ کردیا گیا تھا۔اب صرف پارٹی کے اندر سے ہی نہیں بلکہ جے یو آئی ف بھی تحریک انصاف کے اچانک دی جانے والی احتجاجی کال پر حیران بھی ہے اور محتاط بھی نظر آرہی ہے ۔مولانا فضل الرحمان سے گزشتہ روز پی ٹی آئی کی احتجاجی کال کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ میں اِس کا جواب ابھی نہیں دے سکتا۔ہم نے اِس کا فیصلہ ملک سے باہر نہیں ملک میں رہ کر کرنا ہے ۔

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: