آئینی بینچ نے سابق وفاقی محتسب توہین عدالت کیس سمیت کئی کیسز میں نوٹسز جاری کردیئے

Nov 15, 2024 | 12:36:PM
آئینی بینچ نے سابق وفاقی محتسب توہین عدالت کیس سمیت کئی کیسز میں نوٹسز جاری کردیئے
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)سپریم کورٹ کا 6 رکنی آئینی بینچ میں دوسرے روز بھی کیسز کی سماعتیں کررہا ہے جبکہ 3 کیسز نمٹا دیئے، سابق وفاقی محتسب یاسمین عباسی توہین عدالت کیس سمیت کئی کیسزمیں نوٹسز جاری کردیئے گئے جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ بات ذہن نشین کرلیں آئینی بینچ ازخود نوٹس لے سکتا ہے۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آٸینی بینچ نے آج دوسرے روز بھی مختلف کیسز کی سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بینچ کا حصہ تھے۔

سابق وفاقی محتسب یاسمین عباسی کے خلاف توہین عدالت کے معاملے پر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے وفاقی محتسب کو جواب کیلئے مہلت دیدی۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس امین الدین خان نے سابق وفاقی محتسب یاسمین عباسی کے پیش نہ ہونے پر توجہ دلائی تو جسٹس محمد علی مظہر نے بتایا کہ وہ گزشتہ سماعتوں پر وہ ذاتی حیثیت میں پیش ہوتی رہی، جس پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہ یاسمین عباسی اب وفاقی محتسب نہیں رہیں، ہم کیوں سابق وفاقی محتسب کی طرف جا رہے ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سوال یہ ہے کیا وفاقی محتسب کاروائی ہائیکورٹ میں چیلنج ہو سکتی ہے؟ جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی فورم اختیار کے بغیر کارروائی کرے تو ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ معاملہ ابھی تو غیر مؤثر نہیں ہوا، لاہور ہائیکورٹ کے جج کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے، یاسمین عباسی کو نوٹس کرکے کاروائی سے آگاہ کیا جائے، ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے باوجود وفاقی محتسب مقدمہ چلاتی رہی، حکم امتناع کے بعد محتسب کی کارروائی توہین عدالت تھی، لاہور ہائیکورٹ کے جج اور وفاقی محتسب دونوں نے ایک دوسرے کو توہین عدالت نوٹسز جاری کئے۔

جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ توہین عدالت کا نوٹس چیئرپرسن وفاقی محتسب کو جاری کیا گیا چونکہ یاسمین عباسی اب وفاقی محتسب نہیں رہیں لہذا موجودہ وفاقی محتسب کو نوٹس کردیں وہ آکر بتا دیں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہائیکورٹ جج کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے اس کا کیا ہوگا، جس پر جسٹس جمال مندو خیل نے جواب دیا کہ چیئرمین محتسب آکر بتادیں گے وہ معاملہ چلانا چاہتے یا واپس لینا چاہتے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے پھر کہا کہ لاہورہائیکورٹ جج اوروفاقی محتسب نے ایک دوسرے کو توہین عدالت نوٹسز جاری کئے۔

 آئینی بینچ نے وفاقی محتسب کے وکیل کو معاملے پر ہدایات لے کر جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ وفاقی محتسب یاسمین عباسی کو خاتون کے خلاف ہراسگی کی کارروائی سے لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج منصور علی شاہ نے روک دیا تھا تاہم وفاقی محتسب نے حکم امتناع پر جسٹس منصور کو توہین عدالت کے نوٹس سمیت گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

 سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے غیرملکی بینک اکاؤنٹس چھپانے اور لوٹی ہوئی رقم کی ریکوری کے کیس میں ایف آئی اے اور ایف بی آر سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی 6 رکنی آئینی بینچ نے غیرملکی بینک اکاؤنٹس چھپانے اور لوٹی ہوئی رقم کی ریکوری کے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت وکیل حافظ احسان نے دلائل پیش کیے کہ انکم ٹیکس قانون میں ترمیم ہوچکی ہے، قانونی پراسس کے تحت خفیہ اکاؤنٹس اور ریکوری پر کارروائی چل رہی ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کیس میں ایف آئی اے اور ایف بی آر سمیت تمام ایجنسیوں کو رپورٹ کے احکامات جاری ہوئے۔

ایف بی آر کے وکیل نے کہا کہ یہ معاملہ ایف بی آر اور ایف آئی اے کا ہے، ایجنسیوں کا اس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیس کو ختم کرنا ہے تو رپورٹ دے دیں۔

ادھر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے انسداد دہشت گردی کیس پر ازخود نوٹس کیس درخواست گزار کی استدعا پر نمٹا دیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ اب بھی ازخود نوٹس لے سکتی ہے، فرق صرف یہ ہے اب ازخود نوٹس آئینی بینچ میں چلے گا۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بینکنک آرڈیننس کے تحت اپیل کے معاملے پر کیس نمٹا دیا۔

لیڈی ہیلتھ ورکرز کی سروس اسٹکچر سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی، الجہاد ٹرسٹ بنام وفاق کیس کو غیر مؤثر ہونے کے سبب نمٹادیا گیا۔