ہم کوئی غلام ہیں؟ فرعون کے خلاف محسن نقوی کی للکار
عامر رضا خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
ہم کوئی غلام کہنے والے تو امریکی جھنڈا لہرا کر دوبارہ غلامی میں جانے کا اعلان کرچکے کہ شائد انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے کے بعد دوبارہ غلامی میں جانے کا شوق چڑھ آیا ہے لیکن ایک بار پھر یہ نعرہ سامنے آیا ہے اور اب کے یہ نعرہ سیاسی نہیں حقیقی ہے جو سیاست نہیں کھیلوں کے میدان میں وقت کے فرعون بھارت کے خلاف لگایا گیا ہے، بھارت کو کرکٹ کا فرعون کس نے بنایا اور اس کو آج چیلنج کس نے کیا ہے؟۔
آئی سی سی جسے آج ہم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے نام سے جانتے پہنچانتے ہیں، دراصل یہ اب انڈین کرکٹ کونسل کا روپ دھار چکی ہے، اس تنظیم کے یوں تو 108 منسلک ممالک ہیں لیکن ان میں سے امتیازی یا ووٹ کی حیثیت رکھنے والے ممالک جنہیں ٹیسٹ پلئینگ ممالک 12 ہیں جن میں پاکستان ،بھارت ، انگلینڈ ، آسٹریلیا ، سری لنکا ، بنگہ دیش ، ساؤتھ افریقہ ،ویسٹ انڈیز ، زمبابوے ، افغانستان ، کینیا اور آئرلینڈ کی ٹیمیں شامل ہیں اور ان میں سے ماسوائے آسٹریلیا ، پاکستان ، سری لنکا اور اب بنگلہ دیش باقی تمام ٹیمیں کسی نا کسی حد تک بھارتی میڈیا ہاؤسز اور تجارتی کمپنیوں کو ہی اپنا مائی باپ مانتے ہیں، اس طرح بھارت اس وقت کرکٹ میں وقت کا فرعون بنا بیٹھا ہے جسے اب ایک موسیٰ ثانی محسن نقوی چیئرمین پی سی بی نے "ایبسولوٹلی ناٹ بول دیا ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو ابھی تک بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی جانب سے آئندہ سال کے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے اپنی ٹیم پاکستان نہ بھیجنے کے فیصلے کی وجہ نہیں ملی، پیر کو آئی سی سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو آگاہ کیا کہ بی سی سی آئی نے عالمی گورننگ باڈی کو مطلع کیا ہے کہ بھارت کی قومی ٹیم آٹھ ملکی ایونٹ کے لیے پاکستان کا دورہ نہیں کرے گی،اس پیغام کے جواب میں پی سی بی نے منگل کو آئی سی سی کو خط بھیجا، جس میں ان سوالات کا جواب طلب کیا گیا کہ بی سی سی آئی نے اس فیصلے کی بنیاد پر کیا وجوہات اختیار کیں۔ پی سی بی کے ترجمان کے مطابق " ہمیں آئی سی سی کی طرف سے ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا اور ہمارا اگلا قدم جواب کے مطابق ہوگا""
یہ بھی پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ پاکستان کے سخت موقف پر ''نیا آپشن'' بھی آگیا
یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ وقت کم ہوتا جا رہا ہے کیونکہ آئی سی سی کو 20 نومبر تک فروری 19 سے مارچ 9 تک ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے شیڈول کا اعلان کرنا ہے، جس کے تمام میچز پاکستان کے تین شہروں راولپنڈی، کراچی اور لاہور میں ہونے ہیں اگر سیکیورٹی بی سی سی آئی کے فیصلے کی وجہ ہے تو یہ بات ذہن میں رہے کہ پی سی بی نے 21 اکتوبر کو آئی سی سی کو چیمپئنز ٹرافی کے لیے کیے گئے سیکیورٹی انتظامات سے مطمئن کیا تھا ،اس کے علاوہ، حالیہ برسوں میں انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش کی ٹیموں نے پاکستان کا دورہ کیا ہے اور انہیں کسی قسم کے سیکیورٹی مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ذرائع کے مطابق، چیمپئنز ٹرافی کے معاملے پر آئی سی سی کو ایک پیچیدہ صورت حال کا سامنا ہے۔ذرائع نے کہا، "اگرچہ پی سی بی کا کیس مضبوط ہے، لیکن جب آپ کرکٹ کی دنیا میں بھارت کی مضبوط پوزیشن کو مدنظر رکھتے ہیں تو بی سی سی آئی کا پاکستان کا دورہ نہ کرنے کا انکار پی سی بی کے لیے اپنی شرائط منوانا بہت مشکل بنا دیتا ہے "آئی سی سی کے لیے چیمپئنز ٹرافی کو بھارت اور پاکستان کے بغیر منعقد کرنا ممکن نہیں کیونکہ ان کے میچز میڈیا، براڈکاسٹ حقوق اور گیٹ منی سے حاصل ہونے والی بڑی آمدنی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں "موجودہ صورتحال برقرار رہنے کی صورت میں آئی سی سی کے پاس اس مسئلے کا کوئی مثالی حل نہیں ہے۔ چیمپئنز ٹرافی کے شیڈول کے اعلان کے لیے صرف چھ دن باقی ہیں، اگر صورتحال یہی رہی تو آئی سی سی کے پاس ایونٹ کو کچھ عرصے کے لیے ملتوی کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا،چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں پہنچ چکی ہے جو پی سی بی کے ترجمان کے مطابق، ٹرافی کا پہلا مقام وفاقی دارالحکومت سے گلگت بلتستان کے اسکردو ہوگا، جو 16 نومبر کو ہوگا،ٹرافی 24 نومبر تک پاکستان میں رہے گی، جس دوران اسے خوبصورت مقامات جیسے ہنزہ، مری اور مظفر آباد بھی لے جایا جائے گا۔ ٹرافی لاہور، کراچی اور راولپنڈی کا بھی دورہ کرے گی، جہاں چیمپئنز ٹرافی کے میچز ہوں گے یہ پہلا موقع ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کسی ملک کے دورے کا آغاز اس وقت کر رہی ہے جب ایونٹ کا شیڈول ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا۔ آئی سی سی کو 11 نومبر کو لاہور میں شیڈول کا اعلان کرنا تھا لیکن چیمپئنز ٹرافی کے لیے بی سی سی آئی کے پاکستان کے دورے سے انکار نے شیڈول کے اعلان میں تاخیر پیدا کر دی۔
ضرورپڑھیں:ٹیکنالوجی سے گمراہ کن اور غلط معلومات کا پھیلاؤچیلنج ہے: آرمی چیف
اب جب چند دن باقی ہیں تو آئی سی سی جاگ گیا ہے، آئی سی سی نے انڈین کرکٹ بورڈ سے پاکستان نہ آنے کی تحریری وجوہات مانگ لیں ہیں کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے بھارتی خط کی تحریری کاپی مانگی تھی، بھارتی کرکٹ بورڈ نے ماضی کی طرح ایک حکمران کی طرح آئی سی سی کو پاکستان نہ جانے بارے زبانی آگاہ کیا تھا اور اب پہلی مرتبہ آئی سی سی نے انڈین کرکٹ بورڈ کو تحریری وجوہات بیان کرنے کا کہا ہے پاکستان تحریری وجوہات ملنے پر ٹھوس شواہد مانگ سکتا ہے ،قوانین کے مطابق انڈین بورڈ کو پاکستان نہ جانے کی ٹھوس وجوہات دینا ہوں گے،آئی سی سی کو وجوہات کا جائزہ لے کر انڈیا بارے حتمی فیصلہ کرنا ہو گا، پاکستان نہ جانے کی وجوہات جائز نہ ہوئیں تو بھارتی ٹیم کو آنے کا کہا جائے گا، انڈیا نہ مانا تو چمپئینز ٹرافی میں 9ویں ٹیم کو شامل کیا جا سکتا ہے ،بھارتی ٹیم کے شریک نہ ہونے سے آئی سی سی کو 50 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوگا آئی سی سی نے ٹرافی کے نشریاتی حقوق، اشتہارات اور سپانسرشپ سے کمائی کرنی ہے پاک ،بھارت میچز نہ ہونے سے انڈین بورڈ کے نقصان کا تخمینہ 10 کروڑ ڈالرز ہے اور یہ رقم نا ملی تو بھارتی کرکٹ بورڈ کا دیوالہ نکل جائے گا ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر