سموگ نہ صرف بیماریوں کا باعث، کاروبار کی بھی قاتل 

تحریر :وقاص عظیم 

Nov 15, 2024 | 23:23:PM
سموگ نہ صرف بیماریوں کا باعث، کاروبار کی بھی قاتل 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

آج کافی عرصے بعد جناب محسن نواز اور سجاد ملک سے ملاقات ہوئی ، دوران ملاقات پنجاب میں چھائی سموگ موضوع گفتگو رہا ، جناب محسن نواز نے بتایا کہ لاہور اور ملتان میں زہریلی سموگ کی وجہ سے ہر شخص پریشان ہے ، گزشتہ ایک دہائی کے دوران لاہور شہر گوجرانولہ ، قصور اور شیخوپورہ تک پھیل چکا ہے ، سینکڑوں ہاؤسنگ سوسائٹیز ملک کی زرعی زمینیں نگل چکی ہیں ، ملتان میں بند بوسن اور پرانا شجاع آباد روڈ پر آموں کے باغات کو کاٹ دیا گیا ، ملتان کے ایک کونے میں ڈی ایچ اے بنا دیا گیا ہے اور شجاع آباد کے قریب سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی بن رہی ہے ، یہ سارے زرعی رقبے تھے ، زہریلی سموگ کی وجہ سے اب ملتان اور لاہور میں رہنا نا ممکن ہو چکا ہے ، یہ شہر نا قابل رہائش ہو چکے ہیں ، اندازہ کریں بڑے شہروں میں تو سموگ کا ہونا سمجھ میں آتا ہے کہ یہاں آبادی زیادہ ہے ، گاڑیاں ہیں ، فیکٹریاں اور کارخانے ہیں ، جن کا دھواں سموگ بن جاتا ہے ، لیکن پنجاب کے آخری اضلاع  بھکر ، راجن پور اور روجھان تک سموگ کی گہری چادر تنی ہوئی ہیں ، ان علاقوں میں نہ تو شہروں کا دھواں ہے اور نہ ہی کارخانوں اور فیکٹریوں کی چمنیاں جل رہی ہیں ، مگر یہاں بھی لوگ سموگ سے شدید متاثر ہو رہے ہیں ، لوگوں کے گلے زہریلی سموگ سے بند ہو چکے ہیں ، سارا دن منہ پر ماسک لگا ہوا ہے ، آواز نکالنا اور سانس لینا محال ہے ۔

سموگ کا دائرہ اسلام آباد تک پھیل چکا ہے ، لیکن یہاں اب بھی لاہور اور ملتان کی نسبت سموگ کی شدت کم ہے ، لیکن اسلام آباد کا موسم بھی گزشتہ ایک دہائی سے کافی تبدیل ہو چکا ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام آباد میں آبادی کے بڑھنے کی رفتار کراچی ، لاہور اور ملتان سے چار گنا زیادہ ہے ، اسلام آباد کا ماسٹر پلان ایف سکس اور ایف سیون تک محدود ہے ، اسلام آباد میں انتہائی بے ہنگم طریقے سے آبادی بڑھ رہی ہے ، چاروں طرف ہاؤسنگ سوسائٹیز کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ 

افسوس ناک امر یہ ہے کہ سی ڈی اے کی گورننس ختم ہوتی جا رہی ہے ، اسلام آباد کے سیکٹر جی سکس ، جی سیون آب پارہ ، کراچی کمپنی ، جی الیون ، جی 12 آپ کو کچی آبادی کا منظر پیش کریں گے ، بہارہ کہو ، ترامڑی ، کھنہ پل ، اور باقی تمام نواحی علاقوں میں سی ڈی اے کا کوئی عمل دخل نہیں ہے ، ان علاقوں میں پانی ، سیوریج اور سڑکوں کی حالت انتہائی نا گفتہ بہہ ہے ۔ سونے پر سہاگہ یہ ہے کہ اسلام آباد میں ہر مہینے کنٹینر لگے ہوتے ہیں ، 15 روز ریڈ زون سیل ہوتا ہے ، اس دوران آپ دفتری اوقات یا سکول کی چھٹی کے وقت اسلام آباد کی سڑکوں پر نکلیں تو ہر شاہراہ پر ٹریفک بلاک نظر آئے گی ، ظلم یہ کہ جلسہ صوابی میں ہو رہا ہوتا ہے مگر ڈی چوک کو پہلے بند کر دیتے ہیں ۔

اگر اسلام آباد کی یہی صورتحال رہی تو آئندہ ایک دو سالوں میں یہاں بھی لاہور اور ملتان جیسی سموگ نظر آئے گی ، میرا خیال ہے کہ اگر سموگ کی یہی صورتحال رہی تو پاکستان میں خزانہ جنگی شروع ہوسکتی ہے ، کیونکہ جب لوگوں کے کام کاروبار ، تین تین ماہ تک بند رہیں گے تو لوگ باہر نکلیں گے ، ایک دوسرے سے جھگڑیں گے ، جب کاروبار بند ہوں گے تو معیشت کیسے چلے گی ؟ ٹیکس کون دے گا ؟  یقینا بے روزگاری بڑھے گی ، آپ خود اندازہ لگائیں اگر کسی کا کاروبار دو ماہ کیلئے بند کردیا جائے تو اس کی کیا حالت ہوگی ؟ فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام کرنے والے مزدور دو وقت کی روٹی کیسے کھائیں گے ، تنخواہ دار ملازمین اپنے بچوں کو سکول کیسے بھیجیں گے ؟ ملکی حالات پہلے ہی خراب ہیں ، ہر شخص پاکستان سے بھاگنا چاہتا ہے ، کاروباری لوگوں کے پاس پیسہ ہے ، وہ اپنا کاروبار کسی اور ملک شفٹ کردیں گے ۔ حکمران گرمیوں کی چھٹیاں ویسے ہی لندن میں گزارتے ہیں اور اب سموگ کے دوران بھی جنیوا اور سوئٹزر لینڈ چلے جائیں گے ۔

افسوس ناک امر یہ ہے کہ ہماری حکومتوں کے پاس سموگ پر قابو پانے کا کوئی ٹھوس اور مستقل حل نہیں ہے ، آخر سموگ پر قابو کیسے پایا جائے گا ؟ ہم ہر کام ڈنگ ٹپاؤ طریقے سے کرتے ہیں ، سموگ ختم کرنے کیلئے بھی اللہ تعالیٰ سے دعا مانگ رہے ہیں ، نماز استسقاء پڑھ رہے ہیں ، اگر اللہ نے باران رحمت دے دی تو سموگ چند روز کیلئے ختم ہو جائے گی۔

دیگر کیٹیگریز: بلاگ
ٹیگز: