حراستی مراکز میں نوعمر افراد کا جنسی استحصال۔۔۔ تحقیات شروع
Stay tuned with 24 News HD Android App
( ویب ڈیسک ) امریکی محکمہ انصاف نے ریاست ٹیکساس میں نوعمر افراد کے لئے قائم حراستی مراکز میں بدسلوکی کے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، جہاں حالیہ برسوں میں جنسی استحصال کے الزام میں کم از کم 11 ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے۔جو بائیڈن انتظامیہ کا یہ اقدام ٹیکساس جووینائل جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے لئے پریشانی کی ایک اور علامت ہے جو ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے مختلف گھپلوں اور ہراساں کرنے کے الزامات سے دوچار ہے۔ گزشتہ ہفتے ویسٹ ٹیکساس کے ایک سابق کوچ کو 18 سالہ لڑکی کے جنسی استحصال کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
بھارتی نجی ٹی وی کی ویب رپورٹ کےمطابق رواں سال ستمبر میں شائع ہونے والی ایک ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ریاست ٹیکساس نے سال2019 میں 800 سے زائد نوجوانوں کو ریاستی جوونائل حراستی مراکز رکھا۔ یہ تعداد کسی بھی دوسری ریاست سے زیادہ تھی۔ محکمہ انصاف کے شہری حقوق ڈویژن کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کرسٹن کلارک نے کہا ہے کہ "بچوں کو نقصان دہ حالات میں رکھنے سے بچوں کی بحالی نہیں ہوتی۔ اس کی وجہ سے زندگی میں بہت برے نتائج دیکھنے کو ملتے ہیں۔امریکی ریاست ٹیکساس میں وکلاء نے وفاقی تفتیش کاروں سے شکایت کی کہ امریکی فیڈرل کورٹ ڈیپارٹمنٹ نے تحقیقات کا اعلان کرنے سے ایک سال قبل 5نوعمر افراد کیلئے بنائے گئے حراستی مراکز میں "سنگین مسائل" کے بارے میں شکایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امتحانات کے نتائج ۔۔۔ نمبرز کی لوٹ سیل لگ گئی