(24نیوز)ڈارون نے نظریہ ارتکاپیش کر کے انسان کی تخلیق سے متعلق دلچسپ باتیں کی تھیں۔اس نظریے کے مطابق انسان اور بندر کے جینز میں 98فیصد مماثلت پائے جاتے ہیں ۔اس نظریے پر ایک اعتراض تو یہ ہوتا ہے کہ اگر جینز ایک جیسے ہیں تو پھر انسان کی بندر طرح دم کیوں نہیں ہے۔اس پر نیویارک یونیورسٹی کے گروسمین سکول آف میڈیسن میں سٹیم سیل بائیولوجی کے طالب علم بو شیا کے مطابق 'دیکھا جائے تو یہ بہتر حکمتِ عملی ہے۔'
جانوروں کی دنیا میں دم کے متعدد فوائد ہو سکتے ہیں۔بوشیا کے مطابق تقریباً 50 کروڑ سال قبل دمیں جانداروں میں پہلی مرتبہ ظاہر ہوئی تھیں اور تب سے ان کے متعدد کردار رہے ہیں۔ مچھلیوں کو یہ تیرنے میں مدد دیتی ہیں، پرندوں کو اڑان میں اور ممالیہ جانوروں کو توازن برقرار رکھنے میں۔
بوشیا کے مطابق پرائمیٹس یعنی بندروں، لنگوروں اور اسی قسم کے جانوروں میں دم ماحول کے مطابق ڈھل جاتی ہے۔مثال کے طور پر امریکہ میں ہاؤلر بندروں کی دمیں لمبی ہوتی ہیں اور یہ بندر اپنی دم سے چیزیں پکڑ بھی سکتے ہیں۔مگر انسان، چمپینزی اور گوریلا وغیرہ پر مشتمل پرائمیٹس کے خاندان ہومینیڈز میں دمیں ناپید ہیں۔
بوشیا کے مطابق اس سوال کا جواب ایک جینیاتی تبدیلی میں چھپا ہے جس سے ڈھائی کروڑ سال قبل ہومینیڈز کی دم بنانے والے جینز متاثر ہوئے۔اور صرف یہی نہیں بلکہ یہ تبدیلی برقرار رہی اور نسل در نسل چلتا رہا جس سے ہومینیڈز کی نقل و حرکت پر بھی فرق پڑا۔شاید یہی وجہ ہے کہ انسان دو ٹانگوں پر چلتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ارتغل کی حلیمہ سلطان نے جنم دن تقریبات کی تصاویر شیئر کردیں