(نیوز ایجنسی) جاپانی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ(سی پیک)کوگوادر سے کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیاہے۔ یہ فیصلہ بلوچستان میں جاری انسرجنسی اور امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر میں کیاگیا۔اس فیصلے کو پاکستان اور چین نے حتمی شکل دیتے ہوئے سی پیک کے مرکزکوگوادر سے کراچی کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیاہے۔اس سلسلے میں کراچی بندرگاہ کو ترقی دینے پر اتفاق کیاگیا ۔ وزیراعظم عمران خان نے چین کی جانب سے کراچی بندرگاہ کی 3.5 بلین ڈالرکے منصوبے کو گیم چینجر قرار دیاہے۔
ٹوکیو سے شائع ہونے والے اخبار نکی ایشیا میں شائع اس اسٹوری کا عنوان سی پیک گوادر سے کراچی منتقل تھا۔ نکی ایشیادنیا کا سب سے بڑا مالیاتی اخبار ہے۔اخبار کے مطابق دونوں ممالک نے کراچی کوسٹل کمپری ہینسو ڈویلپمنٹ زون منصوبے کے لئے مفاہمتی کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے شیئر کی گئی تفصیلات کی بنیاد پر چین 3.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ جس کی علیحدہ تصدیق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کی ہے۔ جس میں کراچی بندرگاہ میں نئی برتھ کی تعمیر، نئی ماہی گیری بندرگاہ اور مغربی بیک واٹر پر 640 ہیکٹر تجارتی زون کی تشکیل شامل ہیں۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ کی دلدل اس منصوبے میں بندرگاہ کو قریبی جزیروں سے ملانے کے لئے ایک پل بنانے کا بھی منصوبہ زیرِغور ہے۔چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور(سی پیک)کے مرکزگوادر میں بجلی کے حالیہ بحران نے سی پیک منصوبہ کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ منصوبے پر کئی سوال اٹھ کھڑے ہوئے۔ دوسری جانب گوادر پورٹ سے متعلق یہ انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان گوادر بندرگاہ کو صرف ٹرانزٹ پورٹ کے طور پر استعمال کرسکتا ہے۔کیوں کہ گوادر کو انٹرنیشنل سی پورٹ کے معیار پر لانے میں مزید کئی سال درکار ہوں گے۔ اس وقت گوادر میں کوئی انڈسٹریل کمپلیکس یا تجارتی علاقہ نہیں ہے۔ سی پیک کوگوادر سے کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ دراصل بلوچستان میں جاری انسرجنسی کو قراردیا جارہا ہے۔گوادر چینی سرمایہ کاری کے لئے ایک مشکل علاقہ ثابت ہوا ہے۔گزشتہ ماہ اگست میں اس علاقے میں چینی انجینئرز کو لے جانے والی گاڑی کو نشانہ بنایاگیا۔ اس قبل ماضی میں بھی گوادر میں چینی انجینئرز کونشانہ بنایاجاچکاہے۔ اس کے علاوہ کراچی میں قائم چینی قونصل اور اسٹاک ایکسچینچ پر بھی حملہ کیاگیا۔ بلوچستان کے علاقے چاغی میں سینڈک کے منصوبے میں کام کرنے والے چینی حکام کے قافلے کو بھی بلوچ عسکریت پسندوں نے نشانہ بنایا۔ دوسری جانب سعودی عرب نے بھی 10 ارب ڈالر کی مجوزہ آئل ریفائنری کوگوادر سے کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
ادھر بحری امور کے وفاقی وزیر علی زیدی نے ایک انٹرویو میں سی پیک کو گوادر سے کراچی منتقل کرنے کی خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساڑھے تین ارب ڈالر کا چینی منصوبہ سی پیک کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں کراچی پورٹ ٹرسٹ اور چینی انویسٹرز مل کر کام کرینگے۔
یہ بھی پڑھیں۔ریمبو اور عائشہ اکرم ایک دوسرے کو کیا مشورے دیتے رہے ۔۔اہم آڈیوریکارڈنگ مل گئی