(24 نیوز) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما و سینیٹر اعظم سواتی کا مزید ایک روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ عدالت نے اعظم سواتی کو کل دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پی ٹی آئی رہنما و سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف اداروں کے خلاف متنازعہ ٹویٹ کے کیس میں سماعت ہوئی۔ ایف آئی اے سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی نے اپنے تصدیق شدہ اکاؤنٹ سے قابل گرفت جرم کا ارتکاب کیا، اعظم سواتی کے ٹویٹ کے الفاظ نہایت قابل اعتراض اور ہتک آمیز ہیں۔
پراسیکیوشن نے اعظم سواتی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق تفتیش کیلئے 15 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جا سکتا ہے۔ پراسیکیوٹر نے اعظم سواتی کے ٹویٹ کا متن پڑھ کر عدالت کو سنایا اور کہا کہ اعظم سواتی کافی عرصے سے ایسے ٹویٹ کر رہے ہیں، اس ٹویٹ کا کیا مطلب ہے ؟ کیا جنرل باجوہ مجرموں کی پشت پناہی کر رہے ہیں؟ کیا فوج مجرموں کی پشت پناہی کر رہی ہے؟۔
عدالت نے استفسار کیا کہ دو دن کے ریمانڈ میں تفتیش ہوئی ہوگی، مزید کیا کرنا باقی ہے ؟ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ اعظم سواتی کا موبائل فون اور ٹویٹر کا پاسورڈ حاصل کرنا باقی ہے، ابھی یہ تفتیش کرنا باقی ہے کہ اس عمل میں مزید کس کا کردار ہے، کیا یہ ملزم کا ذاتی عمل ہے یا کسی اور کا بھی اس میں کردار موجود ہے، اگر کوئی ثبوت آئیں کہ اعظم سواتی پر الزام غلط ہے وہ بھی ریکارڈ میں لکھا جائے گا۔
اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے موقف اپنایا کہ اعظم سواتی اپنے ٹویٹ کی تردید نہیں کر رہے، اعظم سواتی ایک سیاسی جماعت کے ممبر ہیں، ٹویٹ کرنا ان کا حق ہے، تفتیشی اگر ڈرامہ لگانا چاہتے ہیں تو پھر میں اگلی سماعت پر ویڈیوز لے کر آؤں گا، جنہوں نے کہا کہ کس کس محاز پر شکست ہوئی وہ بھی دکھاؤں گا، جنہوں نے کہا کہ مشرقی پاکستان میں شکست ہوگئی وہ اقتدار میں بیٹھے ہیں، اعظم سواتی نے تفتیشی سے مکمل تعاون کیا، ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے گھر سے 40 اشیاء اپنے قبضے میں لیں۔
عدالت نے استفسار کیا کیا اعظم سواتی نے اپنا موبائل ایف آئی اے کو دے دیا ؟ جس پر اعظم سواتی نے کہا کہ میں نے وہ موبائل گھر سے باہر پھینک دیا تھا اس میں میری فیملی کی تصویریں تھیں، میں اپنی ٹویٹ مان رہا ہوں پیچھے باقی کیا رہ گیا، اب تفتیشی نے کیا تفتیش کرنی ہے کہ پیچھے عمران خان تھا۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ میں نہیں بتانا چاہتا کہ کون ڈاکٹرز کو میڈیکل لکھنے سے روکتا ہے، میں ان کے حلیے نہیں بتانا چاہتا اعظم سواتی کو بھی منع کر دیا ہے، اگر عدالت دیکھے تو ہم عدالت کو زخم دکھانے کیلئے تیار ہیں۔