سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کا گیارہ اکتوبر کا مظاہرہ ، چارباغ میں سکول وین پر حملے اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی سوات میں واپسی کی بازگشت کا تاریخی ردعمل قرار دیا جا رہا ہے ۔ جی ہاں ۔ بالکل صحیح کہا جا رہا، یہ اکیسویں صدی کی پہلی دہائی والا سوات نہیں ہے جب پاکستان دشمن عناصر نے سوات کے عوام کے ذہنوں کو پراگندہ کر کے ریاست کے خلاف اکسانے کی سازش رچائی ۔ آج کے سوات میں صرف امن، بھائی چارے کی پذیرائی ہے ۔
یہ وہ سوات نہیں ہے جب طویل پراپیگنڈہ مہم کے ذریعے فساد، انتشار، تشدد کو پروان چڑھایا گیا، آئین و قانون کی خلاف ورزی کو جائز قرار دینے کا ماحول بنایا گیا ۔ اور پھر اس خوفناک صورتحال نے جنم لیا جب دہشت گردوں نے کھلے عام ریاست کی رٹ کو چیلنج کر کے امن کی وادی کو بدامنی میں دھکیل دیا ۔
آج کا سوات تب وجود میں آیا جب دو ہزار نو کے سوات میں دہشت گردوں کا اصل ایجنڈا واضح ہوا اور پرامن عوام سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہوئے، دہشت گردوں سے سوات کا قبضہ واپس لینے کے آپریشن راہ راست کو قربانیوں کی عظیم داستانیں رقم کر کے کامیاب کیا گیا ۔ تاریخ رقم ہوئی، سوات واپس لیا گیا، عوام نے سکھ کا سانس لیا، امن و خوشحالی کا دور واپس آیا ۔
ضرور پڑھیں : چین اور روس کی دشمنی میں امریکی صدرکا پاکستان پر الزام،دفتر خارجہ کا کرارا جواب
پاک فوج نے سوات کے عوام کو ان کا اپنا خوبصورت سوات دہشت گردوں سے چھین کر امن کی خوشبو کے ساتھ واپس کیا ۔ جہاں ٹی ٹی پی اسکولوں ،کالجوں ،ہسپتالوں ، شہری مراکز کو نشانہ بناتی تھی، جہاں خواتین کو کوڑے مارے گئے، سر کاٹے گئے، دہشت گردوں نے ان سروں کے ساتھ فٹ بال کھیلا ۔ وہاں آج آئین و قانون کی بالادستی ہے، سیاحت کو فروغ ملا، مالم جبہ، بحرین، کالام کی رونقیں بحال ہوئیں ، مینگورہ کے بازاروں میں چہل پہل ہے ۔ اور یہ طے ہے کہ اب انتہائی سخت محنت و قربانیوں سے حاصل اس امن کو خراب کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی ۔
آج کا سوات ایسا ہے جہاں اب دہشت گردوں ، تشدد پسندوں ، انتشار کو ہوا دینے والوں کے لیے ساز گار ماحول دستیاب نہیں ہے، اب عوام ماضی کے برعکس دہشت گردی، تشدد، خوف پیدا کرنے کی ذرا سی کوشش کا بھی فوری ردعمل دیتے ہیں ۔ حالیہ تاریخی مظاہرے ثبوت ہیں ، سوات میں دہشت گردوں کو ویلکم کرنے والا اب کوئی فضل اللہ موجود نہیں رہا ۔
تب کے سوات میں دہشت گردوں کو قدم جمانے کا موقع ملا، مگر آج کا سوات بدل چکا ہے، یہاں کسی سازشی ، فسادی، انتشاری کی کوئی جگہ نہیں۔ لیکن ہمیں آنکھیں کھلی رکھنا ہوں گی، چوکنا رہنا ہو گا کیوں کہ بدقسمتی سے آج ایک نئی طرز کے ماڈرن انتشاری موجود ہیں جو اس بدلے ہوئے بیدار سوات کو ریاست، سیکیورٹی اداروں کے خلاف عوام کا ردعمل قرار دینے میں مصروف ہیں۔ سیکیورٹی اداروں، ریاست کو بدنام کرنے کی مہم دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کو پھر سے قدم جمانے کا موقع دینے کے مترادف ہے۔
فوج کی طاقت کو اپنی سیاست چمکانے کے لیے استعمال کرنے میں ناکامی پر سیخ پا ہوئے یہ لوگ ہر حد پار کرتے جا رہے ہیں۔ بظاہر ملکی آئین و قانون ان کی سیاست اور جھوٹے بیانیے کے آگے بے بس نظر آ رہا ہے، آج کے سوات کو خطرہ دہشت گردوں سے نہیں، ضد، انا میں ڈوبے سیاستدانوں سے ہے۔ آج کے سوات کے عوام کو اس صورتحال کو سمجھنا ہو گا۔ عوام کو صرف دہشت گردوں کا ہی نہیں امن کے خلاف ہر انتشاری سوچ، فتنے کا راستہ روکنا ہو گا، جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈہ چاہے کسی بھی سیاسی، مذہبی نعرے میں چھپا ہو یا سماجی، معاشرتی اقدار اور آزادی اظہار رائے کی آڑ میں آگے بڑھایا جا رہا ہو، اسے مسترد کرنا ہو گا۔ دائمی امن و استحکام اور خوشحالی کا یہ حقیقی راستہ اختیار کر لیا گیا تو نہ صرف سوات بلکہ پورے پاکستان کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
نوٹ: تحریر میں دیئے گئے بلاگر کے ذاتی خیالات ہیں،ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔ادارہ