ہوشیار باش! جعلی وٹس ایپ کے ذریعے پیسہ اور ڈیٹا چرانے والا سافٹ ویئر آگیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو لوٹنے کا سلسلہ تو جاری تھا اب مختلف ایپس کے ذریعے لوگوں کا اہم ڈیٹا اور بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلات چوری ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایک جعلی وٹس ایپ سافٹ ویئر صارفین کے اکاؤنٹس کا پاس ورڈ چوری کرکے ان کے جیبوں کو خالی کرنے میں مصروف ہے۔’یو وٹس ایپ‘ نامی ایپ کو دوسری اینڈروئیڈ ایپلی کیشنز میں اشتہارات کے ذریعے فروغ دیا گیا۔ مثال کے طور سنپ ٹیوب جو صارفین کو یوٹیوب سے ویڈیو ڈاؤن لوڈنگ کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ان اشتہارات میں جعلی وٹس ایپ کی وہ خصوصیات پیش کی گئی ہیں، جو خود میٹا کے اپنے سافٹ ویئر میں نہیں ہیں۔
جعلسازی میں ملوث اس ایپ کا پتہ سائبر سکیورٹی کمپنی کیسپرسکی نے لگایا، جسے معلوم ہوا کہ اس ایپ نے صارفین کے وٹس ایپ پاس ورڈز ڈیویلپر کے ریمورٹ سرور کو بھیجے۔اس طرح ہیکرز کو صارفین کے وہ چیٹ دیکھنے اور ڈیٹا چوری کرنے کا موقع مل سکتا ہے، جسے دھوکہ دہی کیلئے ای میلز بھیجنے یا دوسرے سائبر حملوں کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ سائبر حملہ آور اس رسائی کو ’صارف کے علم میں آئے بغیر معاوضے والی سبسکرپشنز میں اضافے کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔اس جعلی ایپ سے ملتی جلتی ایک اور ایپ جسے ’وٹس ایپ پلس‘ کہا جاتا ہے، وہ ویڈمیٹ ایپ کے ذریعے پھیلائی گئی ہے۔ اس ایپ میں بھی وہی خصوصیات اور مسائل ہیں۔ ویڈمیٹ بھی صارفین کو یوٹیوب، انسٹاگرام، فیس بک اور ٹاک ٹاک ویڈیوز کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔
کیسپرسکی کا کہنا ہے کہ ڈسٹربیوشن چینلز کو جلد ہی بند کردیا جائے گا۔ سائبر سکیورٹی کمپنی نے کہا کہ ممکن ہے کہ کمپنیوں کو علم نہ ہو کہ جعلی وٹس ایپ استعمال کیا جا رہا ہے۔
کیسپرسکی کے محققین نے لکھا: ’سائبر جرائم میں ملوث افراد کی طرف سے قانونی سافٹ ویئر سے کام لیتے ہوئے نقصان دہ ایپس کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مقبول ایپس اور انسٹال کرنے کے اصلی سورسز استعمال کرنے والے صارفین پھر بھی جعلی ایپ کا شکار بن سکتے ہیں۔
’خاص طور پر ٹرائیڈا جیسے میل ویئر آئی ایم (انسٹنٹ میسنجر) کا اکاؤنٹ چوری کر سکتے ہیں اور اسے غیر ضروری پیغامات بھیجنے کیلئے کام میں لا سکتے ہیں، جن میں نقصان دہ سپیم بھی شامل ہے۔ اس سے صارفین کے پیسے کو بھی خطرہ لاحق ہے کیوں کہ میل ویئر متاثرہ افراد کی طرف سے معاوضے والی سبسکرپشنز آسانی کے ساتھ شروع کر سکتے ہیں۔‘
کیسپرسکی گذشتہ ایک سال کے دوران وٹس ایپ جیسی جعلی ایپس میں ٹریڈا میل ویئر کی تحقیقات کرتی رہی ہے۔ خاص طور پر دو وجوہات کی بنا پر اس کا پتہ لگانا مشکل ہے۔
پہلی بات یہ ہے کہ میل ویئر اینڈروئیڈ آپریٹنگ نظام میں اس بنیادی عمل میں تبدیلی لاتا ہے جو ہر ایپلی کیشن کے ٹیمپلیٹ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اس عمل کو زائیگوٹ کہا جاتا ہے۔ جب ٹروجن زائیگوٹ میں داخل ہوتا ہے تو یہ ہر اس ایپ کا حصہ بن جاتا ہے جو ڈیوائس پر چلائی جاتی ہے۔
دوسرا یہ کہ ایپ فون کے سسٹم کے فنکشنز کا متبادل بن جاتی ہے اور اپنے موڈیولز کو جاری پروسیسز اور انسٹال شدہ ایپس کی فہرست سے خفیہ رکھتی ہے۔ اس طرح پروسیسز کا پتہ نہیں چلتا اور ایپ چھپی رہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اثاثہ جات کیس؛ شہزاد اکبر نیب میں طلب