صدر عارف علوی نے سازش نہ ہونے کا اعتراف کرلیا، مولانا فضل الرحمان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ ان کا اپنا صدر کہتا ہے کہ عمران خان کو ہٹانے میں کوئی سازش نہیں تھی ،اتنی اہم دستاویز کے بارے کہتا ہے کہ مجھ سے گم ہوگئی ہے ۔
اسلام آباد میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ جمہوریت کی تعریف ابھی تک نہیں ہوسکی ،خلاصہ صرف اس کا یہ کیا جا سکتا ہے کہ عوام کی شراکت ،ہمارے ملک کا آئین کہتا ہے کہ حاکمیت اللہ کی ہوگی ،اکثریت کو بھی حق نہیں کہ وہ قرآن وسنت کے خلاف قانون سازی کرسکے ۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ اگر عدلیہ کسی قانون کو انسانی حقوق کے خلاف قرار دےکر ختم کر سکتی ہے تو وہ کسی شق کو خلاف شریعت قرار دے کر بھی ختم کر سکتی ہے۔لیکن ہمارے ہاں ایسی عدلیہ کہاں ہے ،ایسے عدلیہ کیلئے جد وجہد کی ضرورت ہے اور یہی جدوجہد جہاد ہے ۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پاکستان کے طول عرض میں مدارس کا جال ہے یہ علما مدارس آئین اور پارلیمنٹ کے ساتھ ہیں ، اگر یہ علما حجت نہیں تو کون حجت ہیں ؟ کیا وہ حجت ہیں جو مایوس ہوگئے ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے سیاست کا راستہ اپنا یا ورنہ اسلام کی خدمت مختلف طریقوں سے ہوسکتی ہے ،شریعت اور تہذیب اخلاق اور تنظیم اعمال یعنی سیاست ان سب کا آپس میں ربط ہے ،اگر شریعت ہو اور سیاست معاون نہ ہو تو تنگ نظیر پیدا ہوتی ہے ۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ طریقت ہو سیاست نہ تو رہبانیت پیدا ہوتی ہے یہ اسلام کا مزاج نہیں ،ہمارے ملک میں سیاسی جماعتیں ہیں ان کو وسعت نظر سے دیکھنا چاہئے ،اگر وہ ایسی بات کریں جو قرآن وسنت کے منافی نہیں تو بات ہوسکتی ہے فورا کفر کا فتوی نہ لگایا جائے ۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ شیخ الہند نے کہا تھا کہ برصغیر سے اگر انگریز کے قدم اکھڑ جائیں پھر وہ کہیں اپنے قدم نہیں جما سکتے ،آج برطانیہ اتنا سمٹ گیا ہے کہ وہاں سورج طلوع نہیں ہوتا ورنہ کہا جاتا تھا کہ وہاں سورج غروب نہیں ہوتا ۔
ان کاکہناتھا کہ اسی اساس پر فتنہ کا مقابلہ کیا فتنہ فتنہ ہوتا ہے ،ہمیں کہا گیا کہ پیسہ آئے اور مولوی تک پہنچے گا اور کوئی مولوی آپ کے ساتھ نہیں ہوگا ہم نے کہا کہ اللہ پر توکل ہے،کچھ مولوی ان کو میسر آئے لیکن اسے ہم جماعت کی تطہیر سے تعبیر کرتے ہیں ۔
ان کا کہناتھا کہ ہماری عدلیہ بہت اچھی ہے اگر آدھی رات کو آپ کیلئے کھلے لیکن اگر وہ خلاف فیصلہ دے تو پھر عدلیہ کیلئے گالیاں ،عدلیہ نے اسے آئین شکن قرار دیا ،الیکشن کمیشن نے ثابت کیا ہے کہ آپ مہا چور ہیں اسرائیل یورپ سے پیسہ لیا ،دوسروں کو چور کہنے والا اور خود ،اگر الیکشن کمیشن آپ کے لئے دھاندلی کرے تو اچھی اور اگر وہ کہے کہ آپ چور ہو تو پھر ان پر تنقید ۔
انہوں نے کہاکہ اگر فوج جانبدار ہے تو اسے جانور کہتے ہیں ،میں نے کہا تھا کہ یہ کٹھ پتلی ہے،وہ سٹیئرنگ پر بندر بیٹھا ہوا تھا ،اب وہ خود اعتراف کرتا ہے کہ میرا اختیار نہیں تھا ،ڈرائیور کوئی اور تھا ۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ ان کا اپنا صدر کہتا ہے کہ اس کو ہٹانے میں کوئی سازش نہیں تھی ،اتنی اہم دستاویز کے بارے کہتا ہے کہ مجھ سے گم ہوگئی ہے ،صدر کہتا ہے کہ یہ ہواس باختہ ہوچکا ہے ،صدر کہتا ہے کہ اپنی باتوں کا جواب خود دے میں نہیں دیتا ،
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ نیب قوانین میں ترمیم کی ورنہ اس کو آپ کے خلاف استعمال کرتے،ہمارے بچوں کا غم کرتا ہے اپنے بچوں کا کوئی پتہ نہیں ۔
ان حالات میں اپنے اکابرین کے دامن کو نہیں چھوڑنا ،ہم نے اپنے اکابر کے نظریے اور روئے کو نہیں چھوڑنا ،ہمارے اکابرین نے فرقہ واریت کا درس نہیں دیا ،اپنے پیغام کو ہر انسان تک پہنچائیں۔