(ویب ڈیسک) غزہ سے روانہ ہونے والی گاڑیوں کے قافلے پر اسرائیلی طیاروں نے بمباری کردی۔ اس فضائی حملے میں خواتین اور چھوٹوں بچوں سمیت کم از کم 70 فلسطینی ہلاک اور 200 زخمی ہو چکے ہیں۔
میڈیا پر جاری جائے وقوعہ سے لی گئی تصاویر سے معلوم ہوا کہ مرنے والوں میں کچھ بچے بھی تھے جن کی عمریں 2 سے 5 سال کے درمیان تھیں۔ شہریوں کی گاڑیوں کے قافلے پر یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل نے شمالی غزہ کے رہائشیوں کو دو مخصوص راستوں سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔ یہ حملہ دو مقررہ راستوں میں سے ایک پر ہوا۔
جمعہ کے روز غزہ کے دس لاکھ سے زائد مکینوں سے کہا گیا کہ وہ غزہ میں اسرائیلی زمینی افواج کے ممکنہ داخلے سے قبل غزہ کے شمالی علاقے سے نکل جائیں۔ اسرائیل نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ شہریوں کو غزہ کے شمالی حصے سے نکلنے کے لیے مزید چند گھنٹے دے گا۔ تمام غزہ شہر اور دو بڑے پناہ گزین کیمپ جبالیہ اور صمدور غاری کیمپ ایسے علاقے ہیں جہاں کے رہائشیوں کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا گیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے ہیلتھ حکام نے بتایا کہ اسرائیلی جوابی حملوں کے نتیجے میں 2200 افراد شہید جبکہ زخمیوں کی تعداد 8700 تک پہنچ گئی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے حماس کے حملے میں 1300 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیلی فوج نے حماس کے متعدد اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کی دریافت کے بارے میں پچھلی رپورٹوں کو “غلط” قرار دیا ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی اسرائیل پر حملے کی قیادت کرنے والا حماس کمانڈر مارا گیا ہے۔ حماس کے کمانڈر علی غازی کو ہلاک کر دیا گیا ہے، جس نے گذشتہ ہفتے کے روز اسرائیلی بستیوں پر سرحد پار سے حملے کی قیادت کی تھی۔