منی بجٹ لانے کا امکان،تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس لگے گا؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)ترقی یافتہ ممالک میں جہاں ٹیکس آمدنی زیادہ ہے وہاں ٹیکس چوری بہت بڑا جرم سمجھا جاتا ہے۔ امریکا میں پھانسی کی سزا صرف ٹیکس چوری پر ہے، باقی کسی جرم میں موت کی سزا نہیں ہے،شمالی یورپ کے کئی ممالک میں ٹیکس وصولی 50فیصد سے زائد ہے لوگ آسانی سے ٹیکس دیتے ہیں جس کے بعد حکومت ان کے بچوں کو تعلیم، میڈیکل اور دیگر سہولیات مفت فراہم کرتی ہے۔ اتنا ٹیکس دینے کے باوجود وہاں کوئی شخص یہ نہیں کہتا کہ مجھ سے اتنا ٹیکس لے کر نا انصافی کی جا رہی ہے ۔
جبکہ پاکستان میں ٹیکس چوری کھلے عام کی جارہی ہے ،پاکستان کی اکنامی کا اسٹرکچر کچھ اس طرح سے ہے کہ ہماری 20 فیصد کے قریب زرعی انکم ہے جس میں ٹیکس کا حصہ ایک فیصد ہے، ٹرانسپورٹ کا 17فیصد ہے لیکن ٹیکس وصولی زیادہ سے زیادہ 2 سے تین فیصد ہے، ہول سیل اور ریٹیل سیکٹر 17سے اٹھارہ فیصد ہے لیکن ٹیکس میں حصہ تین سے چار فیصد ہے، لہٰذا آخر میں سارا بوجھ صنعت اور تنخواہ دار طبقے پر آتا ہےکم آمدن والے افراد جب ٹیکس دیتے رہیں گے اور اشرافیہ ٹیکس سے بچتا رہے تو نتیجہ یہی نکلے گا کہ لوگ ٹیکس سے بچنے کے لیے مختلف غیر قانونی طریقے اپنائیں گے جس کا خمیازہ تو قومی خزانے کو بھگتنا پڑتا ہے ۔اور اب بھی بھگتنا پڑ رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ایف بی آرکو رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں درپیش 90 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے ۔جس کے باعث مزید ٹیکس اقدامات کا امکان ہے۔اِسی لئے حکومنت نئے منی بجٹ لانے کی تیاریوں میں ہے۔ اِس متوقع منی بجٹ کے تحت 130 ارب روپے کے ہنگامی ٹیکس اقدامات کی تجویز زیر غور ہے۔
ضرورپڑھیں:عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں کمی
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے اور اگر اضافی ریونیو حاصل نہیں ہوپاتا تو اس صورت میں رواں مالی سال منی بجٹ آنے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق مشروبات یا شوگر ڈرنکس پر 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے جس سے حکومت کو ماہانہ دو اعشاریہ تین ارب روپے اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔اس کے علاوہ، مشینری کی درآمد پر ایک فیصد ایڈوانس ٹیکس سے ماہانہ دو ارب روپے حاصل ہوں گے جبکہ صنعتی خام مال کی درآمد پر ایک فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس سے ماہانہ ساڑھے تین ارب، کمرشل امپورٹرز پر ایک فیصد ٹیکس سے ماہانہ ایک ارب حاصل ہونے کا امکان ہے۔