کینیڈا اور بھارت نے ایک دوسرے کے سفارتی اہلکار بے دخل کردیے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)خالصتان تحریک کے سرگرم رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے پیش نظر بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے اور دونوں نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا۔
کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ قتل کی تحقیقات میں بھارتی سفیر کا نام شامل کرنے پر سفارتی تنازع بڑ ھ گیا, دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے 6،6 سفارت کاروں کو بالترتیب دہلی اور اوٹاوا سے نکلنے کا حکم دے دیا۔
کینیڈین پولیس کا کہنا ہے کہ شواہد ہیں کہ بھارتی سفارت کار خفیہ سرگرمیوں کے لیے اپنی سرکاری حیثیت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔بھارت نے جواب میں کینیڈین ہائی کمشنر سمیت 6 کینیڈین سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارت نے کینیڈین سفارت کاروں کو اپنا ملک چھوڑنے کے لیے 19 اکتوبر تک کا وقت دے دیا جبکہ نئی دلی میں کینیڈین ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج بھی رکارڈ کرایا۔
یہ بھی پڑھیں : چانسلر کا انتخاب،عمران خان کی شمولیت پر آکسفورڈ یونیورسٹی بھی مشکل میں پڑ گئی
بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ "دہلی نے اوٹاوا کے قائم مقام ہائی کمشنر سٹیورٹ وہیلر، ان کے نائب اور چار فرسٹ سیکرٹریز سمیت6 سفارت کاروں کو "بے دخل کرنے کا فیصلہ" کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گا کہ "انہیں 19 اکتوبر بروز ہفتہ رات 11:59 بجے تک یا اس سے پہلے بھارت سے نکل جانے کا کہا گیا ہے۔"
بھارتی حکومت کے اس بیان کے کچھ ہی دیر بعد کینیڈا نے اوٹاوا میں مقیم سفیر سمیت انڈیا کے بھی 6 سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا کہہ دیا۔
بھارت نے اوٹاوا میں اپنے سفیر اور کئی دیگر سفارتی اہلکاروں کو گزشتہ برس خالصتان حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کی تحقیقات میں ’مفاد رکھنے والے افراد‘ کے طور پر نامزد کرنے کے کینیڈا کے فیصلے کو "مضحکہ خیز" قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ستمبر 2023 میں وزیراعظم ٹروڈو کی جانب سے کچھ الزامات لگائے جانے کے بعد سے کینیڈا کی حکومت نے بھارتی حکومت کے ساتھ کوئی ثبوت شیئر نہیں کیا۔
واضح رہے کہ خالصتان تحریک کے سرگرم حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کو گذشتہ سال کینیڈا میں قتل کر دیا گیا تھا۔