سونے میں 16منٹ کی تاخیر انسانی صحت کوکتنا متاثر کرتی ہے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(مانیٹرنگ ڈیسک) اگر کوئی شخص نیند کے اوقات میں تاخیر کرتا ہے تو اس کا دماغ سکڑنا شروع ہو جاتا ہے اور تاخیر سے سونا اگر عادت بنا لی جائے تو اس کے نتیجے میں دماغی کارکردگی اور یادداشت پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق نیند اور روزمرہ کے سونے کے اوقات پر کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روز مرہ روٹین کے دوران سونے کے اوقات میں تاخیر سے انسانی صحت پر بے شمار منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جن سے متعلق ہر پیشہ ور یا گھریلو فرد کا جاننا لازمی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سونے میں ایک گھنٹہ نہیں، 30 منٹ نہیں بلکہ صرف 16 منٹ کی بھی معمولی تاخیر ہو جائے تو اس کے نتیجے میں آنے والا سارا دن متاثر ہوتا ہے، گھریلو یا دفتری کام، جسمانی اور ذہنی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور احساس ہوتا ہے کہ جیسے صرف 16 منٹ نہیں بلکہ ساری رات نہیں سو سکے اور نیند پوری نہ ہونے کا احساس بھی سارا دن ستاتا رہتا ہے۔
امریکی فلوریڈا یونیورسٹی کے زیر اہتمام کی گئی تحقیق کے مطابق نیند میں 16منٹ کا فرق بھی ’پروڈکٹیو ایکٹیویٹیز‘ (پیداواری سرگرمیاں) مثبت ذہنی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے اور آنے والے دن میں جسم میں تھکاوٹ کے احساس میں اضافے کا سبب بنتا ہے،نیند کے اوقات میں 16 منٹ کی تاخیر کے باعث دفتری یا گھریلو کام پر توجہ مرکوز کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ان سب منفی اثرات کے علاوہ دیر سے سونے کے نتیجے میں انسان دن بہ دن ذہنی بیماری یعنی ڈپریشن کا شکار بھی ہونے لگتا ہے۔ماہرین کی جانب سے بہتر، بر وقت اور پُر سکون نیند کے لیے تجویز کیا جاتا ہے کہ سونے سے ایک گھنٹہ قبل موبائل، لیپ ٹاپ یا ٹی وی کا استعمال نہ کریں۔
سونے سے قبل کیفین والے مشروبات کا بھی استعمال ہر گز نہ کریں،سونے والی جگہ پر کوئی پسندیدہ روم فریشنر یا تکیے پر خوشبو کا استعمال بہتر نیند میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برازیل :چھوٹا طیارہ اڑان بھرنے کے 15سیکنڈ بعد گر کر تباہ، 7افراد جاں بحق