(مانیٹرنگ ڈیسک) ماحولیاتی بقا کے لیے سائنس دان گائیوں کو بچوں کی طرح مخصوص جگہ پر ’ گوبر کرنے‘ کی تربیت دے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جرمنی سے تعلق رکھنے والے ریسرچر کا ایک گروپ گائیوں کو ’ گوبر کرنے‘ کی تربیت دے رہا ہے۔ اگر آپ بچے کو پوٹی کرنے کی تربیت دے سکتے ہیں تو پھر گائے کو کیوں نہیں؟ اس تھیوری پر عمل پیرا ریسرچرز کا اس بارے میں کہنا ہے کہ اس تجربے کا مقصد مویشیوں کے فضلے کی وجہ سے ہونے والے ماحولیاتی نقصان کا حل تلاش کرنا ہے۔
سائنس جریدے کرنٹ بایولوجی میں شائع ہونے والے اس مطالعے کے شریک مصنف اور جرمنی کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار فارم اینیمل بایو لوجی میں جانوروں کے ماہر نفسیات جین لینگ بین کا کہنا ہے کہ ’’عام طور پر مویشیوں کے بارے میں یہ تصور کیا جاتا ہے کہ وہ بول و براز( پیشاب و گوبر) پر قابو پانے کے اہل نہیں ہوتے۔ فارم میں رہنے والے والے مویشی عموما روزانہ 66 سے 88 پاؤنڈ فضلہ اور 8 گیلن پیشاب خارج کرتے ہیں، اور یہ کام وہ جہاں دل چاہے کردیتے ہیں۔ تاہم ان کے فضلے کے مٹی میں ملنے سے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ زراعت دنیا بھر میں امونیا کے اخراج کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، اور اس میں مویشیوں کی فارمنگ کا حصہ نصف سے زائد ہے، جب کہ یورپ میں خارج ہونے والی 90 فیصد امونیا زراعت سے آتی ہے۔
اگر چہ گائے کے فضلے سے خارج ہونے والی امونیا براہ راست ماحولیاتی تبدیلی میں اپنا حصہ شامل نہیں کرتی، لیکن مٹی کے ساتھ مل کر یہ گرین ہاؤس گیس نائٹروس آکسائیڈ میں تبدیل ہوجاتی ہے، جس سے مٹی اور آبی راستے آلودہ ہوتے ہیں، گائیوں کو مخصوص جگہ پر گوبر کرنے کی تربیت دینےکا مقصد اس آلودگی سے ماحول اور آبی راستوں کو آلودگی سے بچانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ:سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کیخلاف اپیل مسترد