امریکا کا اتحادی بن کر ہم نے بہت کچھ بھگتا، پاکستان کو کرائے کی بندوق سمجھا گیا۔ افغان صورتحال پریشان کن ہے۔ عمران خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان کو ایک کرائے کی بندوق سمجھا، پاکستان کسی بھی دوسرے ملک کو جنگ جیتنے میں مدد نہیں کر سکتا۔امریکا سے تعلق ایک فون کال کا محتاج نہیں ہے،میرا خیال ہے کہ بائیڈن بہت مصروف ہوں گے، اس وجہ سے کال نہیں اسے کثیر جہتی تعلقات کی ضرورت ہے۔
بدھ کو امریکی ٹی وی سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ افغانستان کو دہشتگردی کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔ افغانستان کو غیر ملکی فوج کے ذریعے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔ وہاں کیا ہونے والا ہے کوئی پیشگوئی نہیں کر سکتا، افغانستان کی خواتین بہت بہادر اور مضبوط ہیں، وقت دیا جائے وہ اپنے حقوق حاصل کر لیں گی۔ طالبان عالمی سطح پر خود کو تسلیم کرانا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں عالمی برادری انہیں تسلیم کرے۔انہوں نے کہا خطے کا امن افغانستان کے عوام سے منسلک ہے، افغانستان کی صورتحال پریشان کن ہے۔ افغان عوام نے 20 سال میں بہت قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہشمند ہے۔ افغانستان میں افراتفری اور پناہ گزینوں کے مسائل کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا افغانستان اس وقت ایک تاریخی موڑ پر ہے، اگر طالبان پورے افغانستان پر کنٹرول کے بعد ایک جامع حکومت کے قیام کے لئے کام کرتے ہیں اور تمام دھڑوں کو ملاتے ہیں تو افغانستان میں 40سال بعد امن ہو سکتا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ عمل ناکامی سے دوچار ہوتا ہے جس کے بارے میں ہمیں بہت زیادہ خدشات بھی لاحق ہیں، تو اس سے افرا تفری مچے گی سب سے بڑا انسانی بحران پیدا ہو گا، مہاجرین کا مسئلہ ہو گا، افغانستان غیرمستحکم ہو گا۔وزیر اعظم نے کہا ہے کہ امریکا نے دہشت گردی سے لڑنے کے لئے افغانستان پر حملہ کیا تھا لیکن غیرمستحکم افغانستان کے نتیجے میں وہاں سے پھر دہشت گردی کا خطرہ جنم لے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ہمیں بتایا تھا کہ افغان طالبان پورے افغانستان پر مکمل قبضہ نہیں کر پائیں گے۔ اگر وہ عسکری طریقے سے کنٹرول حاصل کریں گے تو سول وار ہونے کا خدشہ ہے، جس سے ہم خوفزدہ تھے کیونکہ پاکستان نے سب سے زیادہ نقصان برداشت کیا، دنیا کو ایک جائز حکومت بنانے اور اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے لئے افغانستان میں حکومت کو وقت دینا چاہئے۔
انکاکہنا تھا کہ پاکستان نے امریکا کیساتھ 20 سال تک ملکر جنگ لڑی، ہم کرائے کے بندوق کی طرح تھے، امریکا افغان جنگ جیتنا چاہتا تھا۔ مگر وہ اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکا۔ بار بار امریکی حکام کو خبردار کیا تھا کہ امریکا عسکری طور پر اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسی اور کی جنگ لڑنے کے لئے ہم اپنے ملک کو تباہ نہیں کر سکتے۔ افغان طالبان ہمارے ملک پر حملہ نہیں کر رہے تھے۔ اگر اس وقت میں حکومت میں ہوتا تو امریکی انتظامیہ کوبتاتاکہ افغان طالبان کیخلاف ہم اپنی فوج استعمال نہیں کریں گے۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ ہمیں اپنے لوگوں کی خدمت کرنی ہے اور میرے ملک کے لوگ میری ذمہ داری ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 11/9 حملے کے بعد دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے ہزاروں لوگ اپنی جان گنوا بیٹھے، ایک موقع پر 50 عسکریت پسند گروہ ہماری حکومت پر حملہ کر رہے تھے، امریکا نے پاکستان میں 480 ڈرون اٹیک کئے
وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکا کو افغانستان میں ہماری ضرورت تھی، جارج بش نے پاکستان سے مدد طلب کی اور اس وقت کہا تھا کہ ہم پاکستان کو دوبارہ تنہا نہیں چھوڑیں گے، پاکستان امریکا کی جنگ کا حصہ بن گیا، اگر میں وزیر اعظم ہوتا تو میں کبھی ایسا نہ کرتا۔انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکا کا اتحادی بننے کی وجہ سے پاکستان نے بہت کچھ بھگتا ہے، ایک وقت تھا کہ 50 شدت پسند گروپ پاکستان پر حملہ کررہے تھے، 80 کی دہائی میں پاکستان نے سوویت یونین کے خلاف امریکا کا ساتھ دیا، ہم نے مجاہدین کو تربیت دی تاکہ وہ افغانستان میں جہاد کر سکیں ان میں مجاہدین میں القاعدہ اور طالبان شامل تھے اور اس وقت یہ ایک مقدس کام تصور کیا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں۔جنت مرزا کی سالگرہ پر قریبی دوست کا زبردست سرپرائز گفٹ