شمالی، جنوبی کوریا کے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران میزائلوں کے تجربے۔جاپان کی مذمت

Sep 15, 2021 | 21:21:PM

  (24نیوز)سیول  اور پیانگ یانگ نے فوجی اثاثوں کی نمائش کےلئے چند گھنٹوں کے فرق سے بیلسٹک میزائلوں کے تجربے کئے ہیں۔جنوبی کوریا کے صدر کے دفتر نے کہا کہ اس نے سہ پہر کو پانی کے اندر سے لانچ کرنے والا پہلا بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا۔بیان کے مطابق 3 ہزار ٹن کی آبدوز سے داغے جانے والے اور مقامی سطح پر بنائے گئے میزائل نے مقررہ ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔بیان میں کہا گیا کہ اس ہتھیار سے جنوبی کوریا کو ممکنہ بیرونی خطرات سے نمٹنے، اپنی دفاعی پوزیشن بڑھانے اور جزیرہ نما ریاست کوریا میں امن کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔یہ تجربہ شمالی کوریا کے دو کم فاصلے تک وار کرنے والے بیلسٹک میزائل لانچ کے بعد ہوا جس کی اطلاع جنوبی کوریا کی فوج نے بدھ کی صبح دی تھی۔

اس سے قبل پیر کو شمالی کوریا نے کہا تھا کہ اس نے 6 ماہ میں اپنے پہلے ہتھیاروں کے تجربے میں ایک نیا تیار کردہ کروز میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ماہرین کے مطابق شمالی کوریا کے تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے ہتھیاروں کی تعمیر کے منصوبوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ، امریکا پر دباو¿ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ تعطل شدہ جوہری مذاکرات کو دوبارہ شروع کرے۔مبصرین نے بتایا کہ جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کی حکومت، جو شمالی کوریا کے ساتھ مفاہمت کےلئے سرگرم عمل ہے، اس تنقید کا جواب دے رہی ہے کہ اس نے شمالی کوریا کے حوالے سے نرمی اختیار کر رکھی ہے۔جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ شمالی کوریا کے میزائل، جو وسطی شمالی کوریا سے فائر کیا گیا تھا نے جزیرہ نما کوریا اور جاپان کے درمیان پانی میں اترنے سے قبل تقریباً 800 کلومیٹر (497 میل) کی مسافت طے کی۔یو ایس انڈو پیسیفک کمانڈ نے کہا کہ شمالی کوریا کے بیلسٹک لانچز امریکا کےلئے ذاتی یا علاقے میں ہمارے اتحادیوں کےلئے فوری خطرہ نہیں ہیں۔

شمالی کوریا کے لانچز کی جاپان نے مذمت کی اور اسے خطے میں امن اور سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔جاپانی وزیر اعظم یوشی ہیڈے سوگا نے کہا کہ لانچز سے جاپان اور خطے کے امن و سلامتی کو خطرہ ہے اور یہ بالکل اشتعال انگیز ہیں۔انہوں نے کہاکہ جاپان کی حکومت کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لئے تیار ہے اور نگرانی کو مزید تیز کرنے کے لئے پرعزم ہے۔جاپان کے کوسٹ گارڈ نے کہا کہ کسی بھی جہاز یا طیاروں کو میزائلوں سے نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ میزائل ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ملک کا پہلا ایسا ہتھیار ہو سکتا ہے۔پیانگ یانگ اپنے ہتھیاروں کے پروگرام کو مسلسل ترقی دے رہا ہے جو اس کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کے ختم کرنے کے بدلے میں امریکا کی جانب سے عائد پابندیوں میں نرمی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے تعطل کا شکار ہونے کے بعد سے جاری ہے۔مذاکرات 2019 کے بعد سے تعطل کا شکار ہیں۔
 یہ بھی پڑھیں۔بچے کے رونے کی نقل اتارنے والا ”مور“، ویڈیو نے لوگوں کو حیران کردیا

مزیدخبریں