ڈیرہ اسماعیل خان(ساجد بلوچ)گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے قائم مقام گورنر اسپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی کے خط کا جواب دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق وائس چانسلر نے جواب میں کہا کہ یونیورسٹی کے وسائل میری ذاتی ملکیت نہیں کہ انہیں کسی کو بخش دوں،قانون کے مطابق یونیورسٹی کے اثاثہ جات تقسیم نہیں ہو سکتے ہیں نہ میں قانون توڑنے کی جسارت کر سکتا ہوں،سابق وفاقی وزیر علی امین مجھے دھکمیاں دے رہے ہیں، میری فیملی پریشان اور خطرہ میں ہے پولیس تحفظ دینے سے گریزاں ہے۔
وی سی ڈاکٹر افتخار نے اپنے مفصل جواب میں لکھا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے22 ستمبر2021 کے فیصلہ میں یونیورسٹی ماڈل ایکٹ کے مطابق جامعہ گومل کے اثاثہ جات کو ناقابل تقدیم قرار دیا تھا،انہوں نے مزید کہا کہ گورنر صاحب یونیورسٹی سینٹ کے جس فیصلہ پر مجھ سے عملدرآمد کرانا چاہتے ہیں اسے بھی پشاور ہائی کورٹ نے اپنے 15 اگست 2022 کو معطل کرکے سماعت کے لئے اگلی تاریخ مقرر کر رکھی ہے۔
وی سی ڈاکٹر افتخار نے کہا کہ گورنر صاحب میری رہنمائی فرمائیں کہ وہ اس معاملہ میں کونسی راہ اختیار کریں، کیا میں توہین عدالت کا ارتکاب کروں؟ انہوں نے کہا کہ میں نے پوری عمر طلبہ کو قانون کی اطاعت کرنا سیکھایا اب خود قانون کیسے توڑ دوں؟ گومل یونیورسٹی کے وسائل اور اثاثہ جات میری ذاتی ملکیت نہیں کہ میں پکڑ کر کسی حوالے کردوں،مجھے بہرحال قانون کے مطابق عمل کرنا ہے۔
انہوں نے گورنر کو لکھے گئے جوابی خط میں کہا کہ سابق وفاقی وزیر نے باہر کے لوگوں کو یونیورسٹی کی حدود میں زبردستی داخل کراکے انہیں میرے خلاف آمادہ با فساد کیا،طلبہ کو میرے اور میری فیملی کے خلاف اشتعال دلا کر میرے لئے خطرات کھڑے کئے،میری فیملی اور چھوٹے بچے یہاں یونیورسٹی کے اندر سرکاری رہائشگاہ میں رہتے ہیں،جن کے لئے اشتعال انگیز نعرے خوف و ہراس کا باعث بنتے ہیں۔جان و مال،عزت اور شہرت کا تحفظ ہر شہری کا بنیادی آئینی حق ہے.جس کے تحفظ کا میں بھی حق دار ہوں،اس صورت حال سے اب تک میں نے یہ سمجھ کر درگزر کیا کہ آپ جناب اور آپکی پولیس علی امین گنڈہ پور اور پرتشدد کاروائیاں کرنے والے آوٹ سائیڈر کے خلاف کارروائی کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:نئے نئے فیچر متعارف,واٹس ایپ صارفین کیلئے خوشخبری
گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا قائم مقام گورنر کو جواب
Sep 15, 2022 | 18:00:PM