(ویب ڈیسک)چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریٹائرمنٹ سے قبل بینچ میں آخری دن اپنے بیان میں کہا کہ اللہ کا شکر گزار ہوں جس نے مجھ سے ملک اور انصاف کی خدمت لی اور وکلا و صحافیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا گڈ ٹو سی یو آل مائی فرینڈز۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کل اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں اور ان کی جگہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بطور چیف جسٹس پاکستان 17 ستمبر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کالا کوٹ پہن کر ہم خود کو بار کا حصہ سمجھتے ہیں، جسٹس ساحر علی کہا کرتے تھے کہ بار تو ہماری ماں ہے، ان شاءاللہ بار روم میں ملیں گے۔
سپریم کورٹ کے بینچ میں آخری روز چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل میاں بلال کا کہنا تھا جب ہائیکورٹ میں آپ کا پہلا کیس تھا تو بھی میں ہی آپ کے سامنے پیش ہوا، آج سپریم کورٹ میں آپ کا آخری کیس ہے تب بھی پیش ہو رہا ہوں جس پر چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کا کیس تو غیر مؤثر ہو گیا ہے، لیکن اگر دلائل دیں گے تو دل کو خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے۔
مزید پرھیں:بجلی چوروں کے گرد گھیرا تنگ،سینکڑوں افراد گرفتار
وکیل میاں بلال نے کہا کہ آپ نے ہمیشہ تحمل سے ہمیں سنا، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہمارا فرض ہے کہ سب کو تحمل سے سنیں، بار کی طرف سے ہمیشہ تعاون اور سیکھنے کو ملا۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا میڈیا کے ساتھیوں کا بھی شکریہ جنہوں نے مجھے مستعد رکھا، میڈیا کی تنقید کو ویلکم کرتے ہیں، میڈیا فیصلوں پر تنقید ضرور کرے لیکن ججز پر نہ کرے، تنقید کے جواب میں ججز اپنا دفاع نہیں کر سکتے، جج پر تنقید سے پہلے یہ ضرور دیکھیں کہ سچ پر مبنی ہے یا قیاس آرائیوں پر، ججز پر تنقید جھوٹ کی بنیاد پر نہیں ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا اللہ کا شکر گزار ہوں جس نے مجھ سے ملک اور انصاف کی خدمت لی، اللہ کے لیے اپنا فریضہ ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں:نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کازرعی شعبہ کے لئے بڑا اقدام