(حسن علی)پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے دو روزہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس میں پارٹی ارکان سابق اتحادی مسلم لیگ (ن) اوراسٹبلشمنٹ کے رویوں اور پالیسیز پرارکان پھٹ پڑے۔ ارکان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کونگران سیٹ اپ میں غیرمعمولی اہمیت دی گئی ہے، انہیں کروڑوں کے ترقیاتی فنڈ اورکابینہ میں وزیر بھی لئے جارہے ہیں۔
اجلاس میں بلاول بھٹو نے کہا کہ وزارتوں کے لئے نہیں ملک کو بحران سے نکالنے کے لئےحکومت میں شامل ہوئے، لیکن اب پیپلزپارٹی کے ساتھ کسی کو زیادتی کی اجازت نہیں دیں گے۔
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے سی ای سی اجلاس میں تشویش کا اظہار کیا، رہنماوں نے شکوے کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کو نگران سیٹ اپ کے ذریعے دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہیں ۔
آصف زرداری نے مسلم لیگ ن اوردیگر اتحادیوں کےحوالےسے اہم اقدام اٹھاتے ہوئے بلاول بھٹو اور پارٹی ارکان کو تصادم کی پالیسی سے روک دیا۔
ذرائع کے مطابق پارٹی ارکان نےالیکشن کیلئےآصف زرداری کوکردارادا کرنے کےاختیارات دیدئیے، اس حوالے سے پارٹی ارکان نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ آپ جس سے بھی ضرورت ہوئی بات کریں، تحفظات دور نہ ہوئے تو دیگر آپشن بھی کھلے رکھے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایکسائز اینٹیلیجنس بیورو کی کاروائی, بین الاقوامی منشیات سمگلر گرفتار
ذرائع پارٹی ارکان سے مشاورت کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری نے ن لیگ اور مقتدر حلقوں سے رابطے کا فیصلہ کر لیا، سابق صدر آصف علی زرداری نواز شریف سے بھی ٹیلی فون رابطہ کریں گے ۔
سابق صدر آصف علی زرداری رابطوں میں پارٹی کے تحفظات پر مشاورت کریںگے، سندھ میں ترقیاتی کاموں پر پابندی اور پنجاب میں بیوکریسی کے عدم تعاون پر بات چیت ہوگی ۔