(ویب ڈیسک)دنیا کے کئی ممالک نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے گولڈن ویزے جیسی اسکیم متعارف کروارکھی ہے،جس کے تحت ایک مخصوص رقم کی سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو رہائشی اجازت نامہ اور دیگر سہولیات تک رسائی حاصل ہوجاتی ہے۔
اسی طرح یورپی ملک یونان نے بھی اپنے ہاں چند لاکھ یوروز کی سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے 5 سال کے ریزیڈنٹ پرمٹ کی اسکیم متعارف کروا رکھی ہے جسے گولڈن ویزا کہا جاتا ہے۔
یونان کے اس گولڈن ویزے کے حامل افراد پوری یورپی یونین میں آزادانہ طور پر منتقل ہو سکتے ہیں، رہائشی اجازت نامہ خریداروں کے خاندان کے افراد (فرسٹ ڈگری رشتہ داروں) پر بھی لاگو ہوتا ہے اور ایسے رشتہ داروں کو بھی 5 سال کا ویزا ملتا ہے۔
یکم ستمبر سے پہلے تک قانون یہ تھا کہ 2.5 لاکھ یورو کی سرمایہ کاری کرنے یا اتنی قیمت کا کوئی مکان خریدنے کے بعد یونان کا گولڈن ویزا حاصل کیا جا سکتا تھا۔
تاہم اب یورپی یوین سے باہر کے کسی بھی ملک کا کوئی شہری جو یونان کا گولڈن ویزا حاصل کرنا چاہتا ہے، اسے یونان کے بڑے شہروں یا جزائر میں 8 لاکھ یورو کی سرمایہ کاری کرنا ہو گی، تاہم کئی دیگر علاقوں میں صرف 4 لاکھ یورو کی سرمایہ کاری کی شرط رکھی گئی ہے۔
یونان کی وزارت خزانہ کے مطابق خریدی گئی جائیدادیں کرائے پر تو دی جا سکتی ہیں لیکن انہیں 'ایئر بی این بی‘ جیسے پلیٹ فارمز پر 'ہالیڈے ہومز‘ کے طور پر کرائے پر نہیں دیا جا سکے گا۔
اس اقدام کا مقصد ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں مکانات کی قلت کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ مہنگائی کا مقابلہ کرنا بھی بتایا گیا ہے، اس طرح ملکی خزانے میں بھی مزید رقم آنے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکمانستان گوادربندرگاہ تک رسائی حاصل کرنےوالاپہلا وسطی ایشیائی ملک
ملکی وزارت خزانہ کے مطابق سال 2023 میں یونان میں گولڈن ویزوں کے اجرا سے ڈھائی ارب یورو کی آمدن ہوئی تھی۔
گزشتہ سال یونان میں غیرملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے مکانوں کی خریداری کی کل 8516 درخواستیں جمع کرائی گئیں اور ان میں سے 1802 سرمایہ کاروں کو املاک کی خریداری کی اجازت بھی مل گئی تھی۔
یونانی میڈیا کے مطابق حالیہ برسوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے ریئل اسٹیٹ کی خریداری کے باعث اپارٹمنٹس اور مکانات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
تاہم 'یادگاروں کی فہرست میں شامل مکانات‘ اب بھی سستے ملیں گے۔ دوسرے لفظوں میں 2.5 لاکھ یورو کے لیے ویزے کی ایک خاص قسم اب بھی موجود ہے، اس کا مقصد ان سرمایہ کاروں کے لیے راستہ کھلا رکھنا ہے، جو 'یادگاری گھر‘ خریدیں گے اور قانونی تقاضوں کے مطابق ان کی مرمت بھی کرواتے رہیں گے۔