(ویب ڈیسک)ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشارِ خون ایک ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل قرار دیا جائے تو کم نہیں ہوگاکیونکہ یہ خون کی شریانوں، دل، دماغ، گردوں اور آنکھوں سمیت جسم کے کئی اعضا پر دباؤ بڑھاتا ہے۔
خاص طور پر اس کے شکار افراد میں شدید غصہ دماغ کو جانے والی شریان کے پھٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس سے فالج جیسا مرض لاحق ہوسکتا ہے جبکہ ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھتا ہے،بلند فشار خون والے مریضوں کو باقاعدگی سے دوا لینی ہوتی ہے بصورت دیگر وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال دے گا۔
تاہم ادویات کے بغیر بھی خطرات کو کم کیا جاسکتا ہے جس میں نمک اور چینی کا کم استعمال، متوازن غذا، روزانہ ورزش اور کم تناؤ والی زندگی شامل ہے۔یہاں ہم ایسے گھریلو ٹوٹکے یا عادات کا ذکر کررہے ہیں جو اس خاموش قاتل مرض پر قابو پانے میں مددگار ہیں۔
ذہنی تناؤ سے دور رہیں:
آج کے مصروف دور میں ذہنی تناؤ کی شرح بہت زیادہ بڑھ چکی ہے اور سکون کا حصول مشکل ہوتا جارہا ہے، تو یہ ضروری ہے کہ ایسے اقدامات کریں جو آپ کے روزمرہ کے کاموں کے باوجود تناﺅ میں کمی لانے میں مدد دیں۔
تناؤ سے عارضی طور پر بلڈپریشر بڑھتا ہے، بہت زیادہ ذہنی تناﺅ پر بلڈپریشر بڑھنے کا دورانیہ بھی بڑھ جاتا ہے، تناؤ کا باعث بننے والے عناصر کی نشاندہی کریں جیسے آپ کی ملازمت، تعلق یا مالیاتی حیثیت وغیرہ۔ جب آپ ایک باتر وجہ جان لیں گے تو اس مسئلے پر قابو پانے کی کوشش بھی کرسکیں گے،سبز گھاس پر صبح ننگے پیر چلنا، گہری سانسیں لینا، مراقبہ یا یوگا وغیرہ سے بھی ذہنی تناﺅ میں کمی لانا ممکن ہے۔
جسمانی سرگرمیاں:
صحت مند زندگی کے لیے روزانہ 30 سے 60 منٹ تک ورزش ضروری ہے، جسمانی سرگرمی نہ صرف بلڈ پریشر میں کمی لاتی ہے بلکہ اسے معمول بنانا مزاج، جسمانی مضبوطی اور توازن کے لیے بھی مفید ہے، اس سے ذیابیطس اور امراض قلب کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
اگر آپ زندگی کا بیشتر حصہ ورزش سے دور رہ کر گزار چکے ہیں تو ڈاکٹر سے مشورہ کرکے ورزش کا محفوظ معمول طے کریں اور بتدریج اس کو بہتر بنائیں، اگر جم جانا پسند نہیں تو جاگنگ یا چہل قدمی کو لازمی عادت بنالیں۔
زیادہ نمک سے گریز:
غذا میں نمک کی مقدار کو کم از کم رکھنا بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے، بہت زیادہ نمک کا استعمال جسم میں سیال کے جمع ہونے کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں بلڈپریشر تیزی سے اوپر جاتا ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق روزانہ نمک کی مقدار 1500 سے 2300 ملی گرام سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے جو کہ بمشکل آدھے سے ایک چائے کے چمچ کے برابر ہے، غذا میں نمک کی مقدار میں کمی کے لیے ضروری ہے کہ پکے ہوئے کھانے میں مزید نمک ملانے سے گریز کریں۔
اس کی جگہ جڑی بوٹیوں اور مصالحے ذائقے کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں، جنک فوڈ میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے تو ان کا استعمال بھی کم کریں۔
غذا بھی اہم
پھلوں، سبزیوں، اجناس، کم چکنائی والی دودھ کی مصنوعات، چربی کے بغیر گوشت، مچھلی اور گریاں کھانا عادت بنائیں جبکہ زیادہ چربی والے جنک فوڈ، چکنائی والی دودھ کی مصنوعات سے گریز کریں۔
اس کے علاوہ میٹھی اشیا اور مشروبات جیسے سوڈا اور جوش کا استعمال بھی کم کردیں۔
جسمانی وزن کو کنٹرول کریں
جسمانی وزن اور بلڈ پریشر کے درمیان تعلق موجود ہے اور جسمانی وزن میں کمی بلڈ پریشر کی سطح معمول پر رکھنے میں مدد دے سکتی ہے۔
صرف جسمانی وزن ہی نہیں بلکہ توند اور پھیلتی کمر بھی اس حوالے سے اہمیت رکھتی ہے۔ پیٹ اور کمر کے ارگرد اضافی چربی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے اور کئی امراض بشمول ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
سگریٹ نوشی ترک کرنا:
ہر سگریٹ سے عارضی طور پر بلڈ پریشر چند منٹوں کے لیے بڑھ جاتا ہے، اگر بہت زیادہ تمباکو نوشی کرتے ہیں تو بلڈ پریشر زیادہ وقت تک ہائی رہ سکتا ہے۔
لہٰذا جو افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوں اور تمباکو نوشی کے عادی ہوں ان میں خطرناک حد تک فشار خون، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، یہاں تک کہ کسی اور کی سگریٹ کا دھواں بھی ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ہے۔
تمباکو نوشی ترک کرنے کے دیگر فوائد سے ہٹ کر بھی یہ بلڈپریشر کو معمول پر لانے میں مدد دیتا ہے۔